aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خاقانی 1126ء موافق 520ھ ایران کے سرحدی علاقہ شروان میں پیدا ہوئے۔ تذکرہ نویسوں نے آن کا نام ابراہیم لکھا ہے لیکن انہوں نے خود اپنا نام بدیل بتایا ہے، ان کے والد کا نام نجیب الدین علی تھا۔ خاقانی کے چچا ایک طبیب اور فلسفی تھے۔ انہوں نے پچیس سال کی عمر تک اپنے چچا ہی سے تربیت حاصل کی تھی، انہوں نےاپنے چچا عمر کی مدد سے مختلف علوم و فنون میں مہارت حاصل کی اور حسان العجم کا لقب پایا۔ابوالعلا گنجوی سے بھی استفادہ کیا اور انھی کی بیٹی سے شادی ہوئی، سلطان سنجر کے دربار میں جانا چاہتے تھے کہ ترکان غز کا فتنہ برپا ہو گیا۔ 1156ء میں حج کیا اور نعتیہ قصائد اور ایوان مدائن والا معروف قصیدہ لکھا۔ 1173ء میں محبوس ہوئے، قریباً ایک سال کے بعد رہائی ملی اور مشہور نظم جسیہ تحریر کی۔ بعد ازاں حج کے لئے گئے، کلیات، قصائد اور قطعات پر مشتمل اشعار کی تعداد بائیس ہزار ہے، مثنوی تحفۃ العراقین مسافرت حج کی سرگزشت ہے۔ خاقانی کواپنے والد کے پیشے یعنی بڑھئی کے کام سے سخت نفرت تھی ۔یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے والد کے کام والی جگہ پر نہیں گئے۔وہ اپنے باپ سے بھی دور رہتے تھے۔اسی مطلب کو انہوں نے اپنے اشعار میں بارہا بیان کیا ہے، انہوں نےاپنےاشعار میں حصول علم پر زور دیا ہے۔ خاقانی ادبیات کے علاوہ علم کلام، علم نجوم، حکمت، طب اور علم تفسیر بھی جانتے تھے، خاقانی نے 1198ء مطابق 595ھ تبریز میں وفات پائی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets