aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پاکستان کے معروف ترین اور جدید شاعروں میں سے ایک، اپنے نوکلاسیکی آہنگ کے لیے معروف احمد مشتاق کی غزلوں کے اس مجموعے میں نئی روایت کی شاعری ہے ۔ بیشتر اشعار میں سماجی، سیاسی ، اقتصادی شعور سے بچتے ہوئے جذبات و احساسات اور گزرتے وقت کی یادوں کی باتیں کثرت سے ملتی ہیں ۔ غزلوں کے اس مجموعے میں الم ہے، آگہی ہے اور حوادث دوراں کا شکوہ ہے ۔ آگے اشعار کے تحت غم دوراں ، زندان رنج و غم کا ذکر بلاغت سے ہوا ہے۔ دل کی افسرگی کا بیان ان لفظوں میں کرتے ہیں " کسی طرح نہیں جاتی افسردگی دل کی : کوئی دعا کوئی حمد و ثنا نہیں چلتی "۔ ذہنی تفریح اور ادبی ذوق کی آسودگی کے لئے اس مجموعے کا مطالعہ بہت بہتر ہے۔ اس سے نہ صرف ادبی تشنگی پوری ہوتی ہے بلکہ اشعار گنگناتے کے جذبے کی تسکین بھی ہوتی ہے۔
نام احمد مشتاق اور تخلص مشتاق ہے۔ ۱۹۳۳ء میں پیدا ہوئے۔ عمر کا زیادہ حصہ لاہور میں گزرا۔آپ بینکنگ کے پیشے سے وابستہ رہے۔ لاہور میں چارٹرڈ بینک میں ملازم رہے۔ مستقل طور پر امریکا چلے گئے ہیں۔ ’’کلیات احمد مشتاق‘‘ چھپ گئی ہے۔ ناصرکاظمی کے بارے میں ایک کتاب ’’ہجر کی رات کا ستارہ‘‘ کے نام سے مرتب کی ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:277
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets