aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام سید مصطفی حسین زیدی اور تخلص زیدی تھا۔ شروع میں تیغ الہ آبادی تخلص کرتے تھے۔۱۰؍اکتوبر۱۹۲۹ء کو الہ آباد میں پیدا ہوئے۔اوائل طالب علمی ہی سے شاعری کا شوق پید ا ہوگیا تھا۔انٹرمیڈیٹ اور بی اے کے امتحانات امتیاز کے ساتھ پاس کیے۔ ایم اے (انگریزی) کا امتحان ۱۹۵۲ء میں گورنمنٹ کالج، لاہور سے پاس کیا۔ دوران تعلیم ان کی غیر معمولی قابلیت کے اعتراف میں انھیں کئی گولڈ میڈل اور تمغے ملے۔۱۹۵۴ء میں سول سروس کے امتحان میں کامیاب ہوئے۔مختلف شہروں میں ڈپٹی کمشنر رہے۔ حکومت پاکستان نے اعلی کارکردگی کے صلے میں انھیں’’تمغاے قائد اعظم ‘‘ عطا کیا۔۱۲؍اکتوبر۱۹۷۰ء کو کراچی میں مصطفی زیدی کی اچانک موت کا سانحہ رونما ہوا۔ ان کا پہلا مجموعہ شاعری’’روشنی‘‘ کے نام سے قیام پاکستان سے قبل شائع ہوا ۔ان کے دیگرشعری مجموعوں کے نام یہ ہیں: ’زنجیریں‘، ’شہرآذر‘، ’موج مری صدف صدف‘، ’گریباں‘، ’قباے ساز‘، ’کوہ ندا‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:240
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets