aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پاروتی جی اور شیو جی کی بارات ایک روحانی موقع تھا جس پر آسمان و زمین رقص کناں تھے۔ اس بارات میں جہاں رنگ و روشنی کا ایک جادو تھا، وہیں ایک گہری روحانیت بھی پنہاں تھی جو اسے عام شادیوں سے کہیں زیادہ منفرد بناتی تھی۔ پاروتی جی کے والد نے بارات کی تیاریوں میں پورے قصر کو دلکش انداز میں سجایا تھا، خوشبوئیں فضا میں رچی بسی تھیں اور ڈھول، رقص اور موسیقی نے ماحول کو جادوئی بنا دیا تھا۔ اس کے برعکس، شیو جی اپنے ساتھیوں اور راکچھشوں کے ساتھ سادہ لباس میں، پہاڑوں سے بھنگ کے نشے میں سرشار چلے آ رہے تھے۔ شیو جی کی بارات میں عیش و عشرت کی بجائے روحانیت کا غلبہ تھا۔ جب شیو جی بارات لے کر پہنچے، تو پورا ماحول ایک پاکیزہ و روحانی جذبے سے لبریز ہو گیا۔ ان کے ساتھ آنے والے بھوت، پریت، گنیش اور دیگر دیوی دیوتا اس بارات کو ایک آسمانی منظر میں تبدیل کر گئے۔ دونوں کی شادی ایک روحانی اتحاد کے طور پر جانی گئی، جو آج تک کائنات کے دلوں میں زندہ ہے۔ تمنا لکھنوی کی کتاب" گور بواہ" میں اس بارات کا منظر انتہائی خوبصورتی سے نظم کی صورت میں پیش کیا گیا ہے جسے مطبع منشی نول کشور نے لکھنؤ سے ۱۸۹۸ میں دوسری مرتبہ شایع کیا۔ یہ کتاب نہ صرف مذہبی اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے بلکہ اس میں اخلاقی قدروں کا بھی درس دیا گیا ہے۔ اس کی زبان اور انداز دلوں کو چھو جانے والا اور اردو ادب میں اس کا مقام بہت بلند ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets