aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
گوتم بدھ کو بدھا اور بدھ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔ ان کا اصل نام سدھارتھ تھا۔ یہ563قبل مسیح یا 480 قبل مسیح میں پیدا ہوئے۔ان کے والدایک ریاست کےراجا تھے،لیکن بدھا نے روحانی کشمکش سے دوچار ہو کر اس نے راج پاٹ سے قطع تعلق کر لیا اور فقیری اختیار کر لی تاکہ اس کے روحانی اضطراب کا مداوا ہو سکے۔ مہاتما بدھ نے اس سلسلے میں نہایت کٹھن ریاضت کر کے تلاشِ حق کی کوشش کی۔ بدھ مت میں خدا کا تصور نہیں ہے اس اعتبار سے یہ ایک فلسفیانہ مذہب ہے۔ اس میں انسان کوخود اپنی اصلاح کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔بار بار جنم لینے (آواگون) کا عقیدہ ہندو مت کی طرح بدھ مت میں بھی ہے۔ اور ان جنموں کے اس چکر سے شکتی پانے کا واحد ذریعہ کرم (اچھے کام) ہیں۔ گوتم بدھ بدھ مت مذہب کے بانی ہیں۔ گوتم بدھ نے منطقی مذہب، عملی اخلاقیات اور زندگی کے سادہ اصولوں پر زیادہ زور دیا ہے اور اس کا نقطۂ نظر قنوطی ہے اور اس میں ہمیں "نروان" کا صرف ایک ہی راستہ نظر آتا ہے جو ترکِ دنیا، ترکِ خواہشات اور نفس کشی میں مضمر ہے۔ بدھا نے کہا کہ پیدائش دکھ ہے ،بڑھاپا دُکھ ہے اور موت بھی دکھ ہے۔ ان سے مکتی پانا ہی دراصل نروان ہے۔ بدھ مت میں اعتقادات و مساوات کا کوئی مقام نہیں ملتا اور نہ نجات و مغفرت کا خدائی تصور پایا جاتا ہے۔ بدھ مت کے اپنے نظریات کی موجودگی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ بدھ کا مذہب اخلاقیات اور خود انحصاری پر منحصر ہے۔ زیر نظر کتاب میں بدھا کی زندگی کے احوال اور اس کی تعلیمات بیان کی گئی ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free