aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"غالب اور جہانِ غالب"مطالعہ غالبیات کی اہم کتاب ہے۔حنیف نقوی صاحب کی یہ کتاب ، غالب سے متعلق متعدد مضامین کا مجموعہ ہے ، غالب بقول نقوی “اپنے دور کے شاعروں اور ادیبوں میں سب سے زیادہ فعال اور متحرّک شخصیت کے مالک تھے۔ وہ اپنے ہم خیال اور ہم مذاق لوگوں کو دوست بنانے اور معاشرے کے با اثر افراد سے راہ ورسم استوار کرنے کا زبردست ملکہ رکھتے تھے۔ اس معاملے میں ان کا کوئی ہمعصر ، ان کا شریک و سہیم نہ تھا‘‘ غالب کی انہی صفات کے باعث ملک کے طول و عرض میں ان کے احباب ، شناساؤں اور شاگردوں کا ایک بڑا حلقہ تیار ہو گیا تھا ، جن سے غالب کے راہ و رسم تھے۔ غالب کے مطالعے کے سلسلے میں ان شخصیات کا مطالعہ اس لئے بھی نا گزیر ہو جاتا ہے کہ ان کے بغیر غالب کی رودادِ حیات مکمل نہیں ہوتی اس لحاظ سے حنیف نقوی کی متذکرہ کتاب کی اہمیت تفہیمِ غالب کے سلسلے میں دوچند ہو جاتی ہے۔ ان مضامین میں پہلا مضمون بعنوان ’غالب کی مہریں ، اس لحاظ سے مختلف نوعیت کا ہے کہ اس کا تعلق اشخاص کے بجائے اشیا سے ہے۔ ’غالب کی مہریں ، بہ ظاہر ایک عام عنوان لگتا ہے تاہم نقوی صاحب نے نہ صرف غالب کی تمام مہروں کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ پیش کیا ہے بلکہ ار دو کے معتبر محقق اور ماہرِ غالبیات مالک رام نے مہروں کے حوالے سے غالب کی نفسیات کو سمجھنے کی جو کوشش کی تھی اور بعض دل چسپ نکتے نکالے تھے ، ان کے اخذ کردہ بعض نتائج کو بھی رد کیا ہے ،غالب اور علامہ فضلِ حق‘ ، حکیم احسان اللہ خاں اور غالب ، مرزا عاشور بیگ ، مرزا خداداد بیگ ، سبحان علی ، مولوی خلیل الدین خاں، منشی عاشق علی خاں ، نواب میر جعفر علی ، حکیم سید احمد حسن مودودی ، ارشاد حسین خاں اور شیخ اکرام الدین وغیرہ جیسے مضامین غالب کے احباب کی شخصیت اور غالب سے ان کے تعلقات پر مبنی ہیں جب کہ “ولایت علی خاں ولایت و عزیز صفی پوری‘‘ کا تعلق غالب کے شاگردوں سے ہے۔ ان مضامین کے مطالعے سے نہ صرف غالب سے ان کے تعلقات کا اندازہ ہوتا ہے بلکہ ان ادبی شخصیات کی زندگی ، ان کے کارنامے ان کی علمی و ادبی فتوحات کے پہلو بہ پہلو اس عہد کے سماجی ، سیاسی اور تہذیبی حالات سے ہم بخوبی واقف ہوتے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets