aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب اگرچہ صوفی شاعر نہیں مگر ہاں اس کی شاعری میں عرفانی مضامین کی بو جابجا نظر آتی ہے۔ غالب خود فرماتا ہے کہ " یہ مسائل تصوف یہ تیرا بیان غالب / تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا" مگر وہ اپنے اشعار میں عرفانی مضامین کو بہت ہی سلیقے اور وضع داری کے ساتھ متصوفانہ مضامین کو وضع کرتا ہے اور جو خیال اس کے ذہن سے ابھرتے ہیں ان میں تصوف و عرفان کی اعلی قدریں مضمر ہوتی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں غالب کی شاعری کے صوفیانہ پہلووں کو سامنے لایا گیا ہے۔ ویسے تو غالب کے تمام شارحین نے ان کے کچھ اشعار کی صوفیانہ توضیح کی ہے لیکن یہ ایک باضابطہ کتاب ہے جو مکمل طور پر اپنے موضوع کا احاطہ کرتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets