aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاید ہی ہندوستان میں کسی اور زبان کے شاعر کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ ماضی ،حال اور مستقبل پر یکساں گرفت رکھتا ہو، غالب اپنے عہد میں بھی سربرآوردہ تھا اور آج بھی سب سےز یادہ قدآور ہے اور کل بھی اس کے خیال کی رفعتوں کے سامنے ہر شاعر پست و زبوں ہی نظر آتا ہے کہ آنے والی نسلیں غالب کے انبساط و انقباض، کرب و نشاط اور رنج و راحت کے ہر موڑ پر اپنا ہم نوا اور شریک پائیں گے۔شاعری کی طرح غالب کے خطوط بھی ایک معمولی انسان کی غیر معمولی سرگزشت ہے۔ زیر نظر کتاب "غالب کی آپ بیتی" غالب کے خطوط کے ذریعہ (خطوط کی روشنی میں) ترتیب دی گئی سوانح حیات ہے۔ جس کو ایک طرح سے غالب کی خود نوشت ہی کہیں گے۔ جس کو نثار احمد فاروقی نے بڑے سلیقے سے مرتب کیا ہے۔ اور ترتیب میں باقاعدہ ایک تسسل کا خیال رکھا ہے۔ جس میں غالب اپنی شاعری کی تشریح ،اپنی زندگی کے حالات ، اس دورکا سیاسی و سماجی منظر نامہ براہ راست بڑی سادگی کے ساتھ سناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
Read the author's other books here.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free