aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
غالب اردو کے وہ عظیم شاعر ہیں جن کے کلام کی مقبولیت ہر دور میں یکساں رہی ہےان کی شاعری ایک لازوال اورا نمول کارنامہ ہے۔ غالب نے اردو غزل کو ایک نئی سمت اور بلندی عطا کی ہے۔ وہ پہلے شاعر ہیں جنھوں نے سب سے پہلے غزل میں زندگی کی حقیقی مسائل کو موضوع بنایا،اردو غزل کو ذہن دیا ،سوچنا اور غورو فکر کرنا سکھایا۔ غالب خدا کے بنائی اس کائنات کے ذرے ذرے پر غور و فکر کرتے رہے،ان کے یہاں ایک طرف فنا و بقا، فنا فی اللہ،حقیقت ہستی ،انسان دوستی ،ہمدردی اور درد مندی کا جذبہ غالب ہے وہیں دوسری طرف تصوف کا بیان بھی ملتا ہے۔اس کے علاوہ حسن وعشق جیسے لازوال موضوع پر بھی غالب نے لازوال اشعار تخلیق کیے ہیں۔ پیش نظر تصنیف میں مصنف جیلانی کامران نے کلام غالب کے تناظر میں غالب کی تہذیبی شخصیت کو نمایاں کرنے کی کوشش کی ہے۔
جیلانی کامران ٭ اردو کے ممتاز شاعر‘ ادیب‘ نقاد‘ دانشور اور انگریزی زبان و ادب کے استاد پروفیسر جیلانی کامران 24 اگست 1926ء کو پونچھ (کشمیر) میں پیدا ہوئے تھے۔ جیلانی کامران کے شعری مجموعوں میں استانزے‘ نقش کف پا‘ چھوٹی بڑی نظمیں‘ اور نظمیں‘ دستاویز اور جیلانی کامران کی نظمیں اور نثری کتب میں تنقید کا نیا پس منظر‘نئی نظم کے تقاضے‘ غالب کی تنقیدی شخصیت‘ نظریہ پاکستان کا ادبی و فکری مطالعہ‘ اقبال اور ہمارا عہد‘ لاہورکی گواہی‘ قائد اعظم اور آزادی کی تحریک‘ ہمارا ادبی و فکری سفر اور ادب کے مخفی اشارے شامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی اور تعلیمی خدمات کے اعتراف میں انہیں تمغہ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیے تھے۔ ٭22 فروری 2003ء کو جیلانی کامران نے لاہور میں وفات پائی اور علامہ اقبال ٹائون لاہور کے نشتر بلاک کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets