aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مصنف نے غالب سے متعلق مختلف اوقات میں مختلف مضامین لکھے۔ ان تمام مضامین کو کتابی شکل دے کر پہلی بار شائع کیا جارہا ہے۔ ان مضامین میں غالب کی اردو نثر ، ان کے خطوط، شرحیں، تضمین وغیرہ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے علاوہ غالب کی رباعیات فارسی، افکار غالب وغیرہ پربھی تفصیلی بات کی گئی ہے۔ کتاب کے مطالعہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ مصنف غالبیاب کے سخن فہم تھے نہ کہ طرفدار، یہی وجہ ہے کہ اس پوری کتاب میں غالب سے متعلق ان کی تحریروں میں ایک خوشگوار تنقیدی توازن نظر آتا ہے۔ نہ تو محاسن بیان کرنے میں مبالغہ آرائی کی گئی ہے اور نہ ہی جبراً نقص بیان کرنے کی کوشش ہوئی ہے۔
نام حامد حسن قادری،مولانا تخلص حامد، 25مارچ 1887 کو پیدا ہوئے۔وطن بچھراؤں،ضلع مرادآباد تھا۔ رامپور رامپوری سے تلمذ حاصل تھا۔تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے اور کراچی میں اقامت پذیر ہوئے ۔پہلے زار تخلص کرتے تھے،بعد میں استاد کی ایما پر حامد تخلص اختیار کیا۔ان کی مشہور کتاب’’داستان تاریخ اردو‘‘ ہے جس میں ابتدا سے بیسویں صدی کے شروع تک اردو ادب کے نشو و نما کی تاریخ ،مصنفین نثر اردو کے حالات اور تصنیفات کے نمونے درج ہیں۔ان کی دیگر تصانیف کے نام یہ ہیں ۔’’تاریخ تنقید،‘‘’’ تاریخ فرشتہ گوئی،‘‘’’ کمال داغ،‘‘’’نقد و نظر،‘‘’’صید و صیاد‘‘ الکحل اور ہماری زندگی،’’فطرت اطفال۔‘‘ وہ ایک نامور ادیب ،نقاد، مورخ، محقق، ماہرتعلیم اور تاریخ گو تھے۔ سینٹ جانسن کالج، آگرہ میں صدر شعۂ اردو فارسی کے عہدے پر فائز رہے ۔6 جون1964 کو کراچی میں انتقال کرگئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets