aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
قمر جلالوی کی پیدائش 1887ء میں علی گڑھ کے قریب ایک تہذیبی قصبہ جلال میں ہوئی اور انہوں نے آٹھ سال کی عمر سے ہی اشعار موزوں کرنے شروع کردیے۔ انہوں نے کسی بڑے تعلیمی ادارے سے تعلیم حاصل نہیں کی۔ مگر ان کی آواز میں غضب کا درد اور کرب تھا، اور ترنم بھی اچھا تھا جس کی وجہ سے سامعین ان کے کلام سے متاثر ہو تے۔ کم عمری میں ہی قمر مشاعروں میں شرکت کرنے لگے ان کی شہرت جلال سے نکل کر علی گڑھ پہنچی اور علی گڑھ سے ملک کے دوسرے حصوں میں،اپنی قادر الکلامی کے سبب وہ 30 برس کی عمر میں ہی استاد قمر جلالوی کہے جانے لگے تھے۔ یہاں تک کہ یہ لفظ ان کے نام کا جزو بن گیا۔ ان کی زندگی میں ان کے مجموعہٴ کلام کی اشاعت نہیں ہو سکی۔ بعد میں ان کی صاحبزادی کنیز جلالوی نے جو کلام انہیں مل سکا اسے جمع کر کے شائع کروا دیا۔ جو ’رشک قمر‘، ’اوجِ قمر‘ اور ’تجلیاتِ قمر‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ قمرجلالوی کو زبان پر بلا کی دسترس حاصل تھی۔ اسی لیے ان کے یہاں فکر کی شدت کم ہے اور زبان کا ذائقہ بہت زیادہ۔ ان کے اشعار سہل ہیں جن میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہے اور سامع کو سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔ اسی سادگی کی وجہ سے قمر کے کلام کو ایسی زبردست مقبولیت حاصل ہوئی کہ ہندو پاک کا شاید ہی کوئی ا یسا نامور گلوکار اور گلوکارہ ہو جس نے ان کے کلام کو اپنی آواز نہ دی ہو۔ بلکہ ان کی کچھ غزلوں کو پاکستان کے کئی گلو کاروں اور قوالوں نے صدا بند کیا ہے۔"غم جاوداں"قمر جلالوی کے لکھے ہوئے مناقب و سلام کا مجموعہ ہے۔
نام سید محمد حسین، قمر تخلص۔ ۱۸۸۷ء میں قصبہ جلالی، ضلع علی گڑھ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے بچپن میں سید زندہ علی سے باقاعدہ اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ ضلع علی گڑھ میں بائیسکل کی دکان تھی، یہی ان کی روزی کا ذریعہ تھا۔ امیر مینائی ان کے روحانی استاد تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ہجرت کرکے کراچی میں سکونت اختیار کرلی۔ معاش کے لیے پاکستان کوارٹرز میں سائیکل کی دکان کرلی تھی۔ شاعری کے جملہ اصناف سخن پر قادر تھے۔ ہندوستان اور پاکستان میں آپ کے متعدد شاگرد تھے۔ ۲۴؍اکتوبر۱۹۶۸ء کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ یہ کلاسیکی روایت کے آخری مقبول شاعر تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے قدر دانوں نے ان کی حسب ذیل کتابیں شائع کیں۔ ’عقیدت جاوداں‘(سلام اور مراثی کا مجموعہ)، ’رشک قمر‘، ’روح قمر‘، ’غم جاوداں‘، ’اوج قمر‘۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets