aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
علامہ افتخار خالد، یکم جون 1965 کو گوجرانوالہ کے گاؤں تلوندی موسیٰ خان میں پیدا ہوئے۔ وہ معروف پاکستانی مصنف، شاعر اور سفرنامہ نگار ہیں۔
علامہ افتخار کے والد محمد عظیم ملک ایک استاد اور سماجی کارکن تھے جنہوں نے بچپن میں ہی ان میں اردو اور انگریزی شاعری کا شوق پیدا کیا۔ علامہ افتخار نے تقاریر اور شاعری کے مقابلوں میں حصہ لیا جہاں "علامہ" کا لقب حاصل کیا۔
علامہ افتخار نے مختلف شعبوں میں کام کیا ہے، جن میں اسکول ٹیچر، طالب علموں کا کیریئر کونسلر، اکاؤنٹس آفیسر، ٹور آپریٹر اور مالک ویلفیئر ٹرسٹ گوجرانوالہ میں جنرل مینیجر، شامل ہیں۔
انہوں نے کئی کتابیں تحریر کیں، جن میں سفرنامے، شاعری کے مجموعے اور افسانے شامل ہیں۔ ان کے سفرناموں میں جاپان، تھائی لینڈ، ترکی، سعودی عرب اور دیگر ممالک کے تجربات شامل ہیں، جبکہ شاعری اور افسانوں میں بھی انہوں نے انسانی جذبات کی عکاسی کی ہے۔
علامہ افتخار نے اپنے گاؤں میں مفت صحت مراکز قائم کیے، طبی کیمپوں کا انعقاد کیا، ایک لائبریری بنائی اور سماجی تنظیموں کی حمایت کی تاکہ کمزور طبقوں کی مدد کی جا سکے۔
علامہ افتخار کو پاکستان کے معروف جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی جانب سے طلائی تمغہ اور اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا۔