aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اختر انصاری کی شناخت افسانہ نگار،اور ایک غزل گو کی ہے انہوں نے غزل کی تعریف اور فنی محاسن کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی مقبولیت اور اہمیت کی جانب بھی اشارے کیے ہیں۔ اختر انصاری کی یہ کتاب "غزل اور غزل کی تعلیم" اردو غزل کے عملی کارناموں کو درس و تدریس کے نقطہ نظر سے سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے، اس کتاب میں ان باتوں کی جانب توجہ دلائی گئی جو باتیں غزل کی تدریس اور غزل کی افہام و تفہیم میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔غزل کی تعلیم دینے میں اساتذہ کو جن دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے ان کا حل پیش کیا گیاا ور تدریس کے روایتی طرز سے ہٹکر عملی طریقہ کارکے وہ اصول بتائے گئے ہیں جن کو مد نظر رکھ کر کوئی بھی استاد فن کا حق ادا کر سکتا ہے ،چنانچہ اس کتاب کو آٹھ ابواب پر منقسم کیا گیا ہے ۔پہلے باب میں،زبان و ادب کی تعلیم میں مقاصد و غایات کے مسائل بیان کئے گئے ہیں،دوسرے باب میں اردو غزل کے تاریخی و ادبی پس منظر بیان کیا گیا ہے، تیسرے باب میں غزل کی تعلیم کے نقطہ نظر کو بیان کیا گیاہے،چوتھے باب میں غزل اور مدرس جیسے اہم موضوع پر روشنی ڈالی گئی ہے،پانچویں باب میں غزل کی تدریس اور تدریسی طریقہ کار کو بیان کیا گیا ہے۔۔ چھٹے باب میں غزل کی تعلیم میں علامتی اظہار کے مسائل بیان کئے گئےہیں، ساتویں باب میں سبق کے منصوبے کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے جبکہ آٹھویں اور آخری باب میں چند غزلوں کو منتخب کرکے تعلیم و تدریس کے نقطہ نظر کو بیان کیا گیا ہے، کتاب کے مباحث کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ غزل کے معلم کے لئے یہ کتاب نہایت ہی اہم اور ضروری ہے، کتاب کے مطالعہ سے اساتذہ کو ایک نئے اورواضح طریقہ تدریس سےہم آہنگی ہوگی۔
Akhtar Ansari was a staunch supporter of progressive ideology both in his poetry and criticism. Although he did not align with this ideology as an activist but he propagated its preoccupations in his writings and offered a tough critical and scientific base for the appreciation of these. His poetry, fiction, and critical writings bear it out too well. Naghma-i-Rooh, Aabgeeney, Tedhi Zameen, and Suroor-e-Jaan are his collections of poetry. He published his short stories in Andhi Duniya aur Doosre Afsaane and Nazo aur Doosre Afsaane. His critical works include Hali aur Naya Tanqueedee Shaoor and Afaadi Adab.
Akhtar Ansari was born on 01 October, 1909, at Badayun in the state of Uttar Pradesh. He got his early education at Anglo-Arabic School following which he got his B. A. and B. T. E. degrees from Aligarh Muslim University where he also taught at the University’s school. In 1947, he got his degree of M. A. in Urdu and taught as a lecturer at the Urdu department for a while. Later, he worked at the Training College of the university.
He passed away on 05 October, 1988.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets