aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر علی یاسر اردو زبان کے پاکستانی شاعر ، نقاد ، محقق اور مترجم تھے۔ ان کی شاعری کی ایک واضح خاصیت اس کا نئی ردیفوں اور نئے قافیوں میں شعر کہنا ہے۔وہ یہ رمز جانتے ہیں کہ نئی اور اچھوتی ردیفوں کے ساتھ مروج انداز سے ذرا مختلف قافیے استعمال کرنے سے ہی نئے انداز میں نئے موضوعات سموئے جاسکتے ہیں۔اس کتاب میں جابجا بہت سی نئی ردیفیں ایسی ہیں جو شاعری میں پہلے استعمال نہیں ہوئیں۔مثلاً چلا آیا ،مرجائے گا ، برامت مانو ،مری عمر سے گیا ،مرے قدموں کی ،تلخ ہے زندگی تلخ ہے۔ ان کے شاعری کا ایک اور وصف مکالماتی انداز کی چند غزلیں ہیں جو ان کی شاعری میں اپنے علاوہ کسی اورکی موجودگی کا احساس بھی دلارہی ہیں جس سے ان کی مخاطبت ہورہی ہے ،اور ان مکالمات میں اس نے محبتوں ،قربتوں اور جدائیوں کے کئی دریچے روشن کیے ہیں۔2016 میں ان کی غزلوں کا دوسرا مجموعہ"غزل بتائے گی"کے عنوان سے شائع ہوا انھوں نے گویا کہ اعلان کر دیا کہ جو کچھ ان کی غزل میں ہے وہ کوئی اور نہیں ان کی غزل ہی بتائے گی۔بلاشبہ انھوں نے پوری پوری سنجیدگی کے ساتھ غزل کہی ،اور بہت اچھی کہی ،اس کی یہ غزلیں نئے اسلوب کی اور جدید لہجے کی ہیں جس سے محسوس ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے کلام کا بہت کڑا انتخاب کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free