aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کالی داس گپتا رضا اردو تحقیق میں یوں تو ایک سند کا درجہ رکھتے ہیں لیکن انہوں شاعری میں بھی طبیعت سے طبع آزمائی کی ہے۔ زیر نظر ان کا یہ مجموعہ ان کی غزلوں سے آراستہ ہے۔ رضا صاحب ایک سوچتا ہوا حساس ذہن رکھتے تھے اور اس کی بھرپور عکاسی ان کی غزلوں میں ہوئی ہے۔ شاعری کے تناظر میں انہوں نے کبھی بھی تازہ ہواؤں کے لیے اپنے ذہن کے دریچے بند نہیں کیے۔ اس کا بھرپور احساس ہمیں ان کی شاعری میں ہوتا ہے۔ کہنے کو تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی شاعری میں کسی مخصوص نظریے کے حامل نظر نہیں آتے لیکن ان کی شاعری میں بھی اس اکیلے پن، احساس تنہائی، وحشت و ویرانگی کے سائے نظر آتے ہیں، جدیدیت جن سے آراستہ تھی۔ تاہم اس کے باوجود انہوں اظہار کے لیے جن کے علائم کا سہارا لیا انہیں حتمی طور پر کسی نظریے میں باندھا نہیں جا سکتا۔ ان کی شاعری میں شگفتگی، روانی، سلاست کے قاری کو متاثر کرنے کی بھرپور استعداد موجود ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free