aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو زبان و ادب کی دنیا میں میر تقی میر ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے ان کی استادی کا اعتراف غالب ،ناسخ اور ذوق جیسے قادر الکلام شعراء نے کیا ہے اس سے میر کی شاعرانہ حیثیت اور ان کی ادبی اولیت مسلم ہوتی ہے۔ کیونکہ انہوں نے اردو غزل کو نیا رنگ و آہنگ اور منفرد لب و لہجہ عطا کیا، یہی وجہ ہے کہ شعرائے متاخرین نے انہیں خدائے سخن کے لقب سے ملقب کیا۔ اردو شعر و شاعری میں دنیا کی بے ثباتی کا احساس بہت مشہور و معروف ہے اس موضوع پر لگ بھگ تمام شعراء نے طبع آزمائی کی ہے لیکن خاص طور سے میر تقی میر کی شاعری میں دنیا کی بے ثباتی کا ذکر بہترین اسلوب اور سلجھے ہوئے الفاظ میں ملتا ہے۔ جس کی اصل وجہ اس عہد کے غیر یقینی اور ہنگامی صورت حال تھے جس کی وجہ سے ان کی شاعری میں دنیا سے بے ثباتی کے موضوعات پروان چڑھے۔ زیر نظر کتاب میں شاہد پرویز نے میر کے کلام اور ان کے اسلوب کی خصوصیات پر تحقیقی گفتگو کی ہے ،میر کےفن ،حالات زندگی ، میر کے ہم عصر شعراء ،میر کی شعری و لسانی خصوصیات ، اور میر کے کلام کی مجموعہ خصوصیات پر تحقیقانہ گفتگو کی گئی ہے ، یہ کتاب میر کے کلام کی خصوصیات کو سمجھنے کے لیے ایک بہترین نسخہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free