aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
گھومتی ندی ،پروفیسر وارث کرمانی کی خودنوشت ہے۔ پروفیسر کرمانی علی گڑھ یونیورسٹی سے وابستہ رہے۔ ان کی یہ خودنوشت رام پور کی رضا لائبریری سے 2006 میں شائع ہوئی تھی۔ یہ خود نوشت تقریبا 440 صفحات پر مشتمل ہے۔ گھومتی ندی ماہنامہ شبخون الہ آباد میں 2002 سے 2005 تک قسط وار شائع ہوتی رہی تھی۔ یہ کتاب خود نوشت کے علاوہ ذاتی روزنامچہ بھی ہے ۔خود مصنف ہی کا کہنا ہے کہ" میری اس سوانح حیات میں جوحصہ سوانح نہیں ہے، وہی قابل توجہ اور باعث دلچسپی ہوسکتا ہے۔" اس کتاب کو انھوں نے الگ الگ عنوان کے ساتھ نو ابواب میں تقسیم کیا ہے۔جن ابوب کے مطالعہ کے بعد پروفیسر وارث کرمانی صاحب کی دلچسپ شخصیت اور ان کی علمی بصیرت سے آگہی ہوتی ہے۔ کتاب کے شروع میں ڈاکٹر وقار الحسن صدیقی کا لکھا ہوا دل چسپ پیش لفظ بھی موجود ہے۔خود نوشت کے اختتام میں مصنف نے اس خود نوشت کا نچوڑ کچھ اس طرح پیش کیا ہے"گھومتی ندی بہت سے پیچ و خم اور نشیب و فراز سے گزرتی ہوئی اپنے مخرج تک پہنچنے والی ہے۔ میری پرشور زندگی گزر چکی ہے اور اس کی بہت دھندلی سی آواز بہت دور سے کانوں میں آرہی ہے، کبھی ابھرتی اور کبھی ڈوب جاتی ہے۔ میرے چاہنے والے میرے سرپرست رخصت ہوچکے ہیں۔ ندی کے پانی میں غروب آفتاب کا منظر میرے سامنے ہے۔شاد عظیم آبادی کی طرح میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں۔ ساحل پر حسرت بہت کم ہے، البتہ حیرت زیادہ ہے۔"
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free