aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ظفر اقبال جدید اردو شاعری کا ایک بہت اہم نام ہے. جدید اردو پر جب بھی بات کی جائے گی ظفر اقبال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا. ظفر اقبال کی ابتدائی شاعری میں کلاسیکی رچاؤ کا اظہار جا بجا ہوتا ہے لیکن بعد کی شاعری میں کافی کچھ تجربات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ، ظفر اقبال کی غزلوں کا مجموعہ ہے۔ اس شعری مجموعے میں صحیح طور پر جدید اُردو غزل کا نقش قائم ہوتا ہے۔ظفر اقبال نے غزل کے صرف موضوع ہی نہیں بدلے طرز ِ احساس ،متخیلہ کی غیر معمولی کارکردگی سے اُردو غزل کا رن و آہنگ بدلا ہے۔
نام میاں ظفر اقبال اور تخلص ظفر ہے۔ ۲۷؍ ستمبر۱۹۳۲ء کو بہاول نگر میں پید اہوئے۔ ابتدائی تعلیم اوکاڑہ میں حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج ، لاہور سے بی اے اور لا کالج لاہور سے ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔اوکاڑہ میں وکالت کرتے ہیں۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’آب رواں‘، ’گلافتاب‘، ’رطب ویابس‘، ’سرعام‘، ’نوادر‘، ’تفاوت‘، ’غبار آلود سمتوں کا سراغ‘، ’عیب وہنر‘، ’وہم وگمان‘، ’اطراف‘، ’تجاوز‘، ’تساہل‘، ’اب تک‘(کلیات غزل کے تین حصے)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:266
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets