aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ظہیر عالم صدیقی نام اور افسر تخلص تھا۔یکم دسمبر۱۹۱۸ء کو ماہ پور، ضلع سیوان(سابق چھپرا) بہار میں پیدا ہوئے۔ ان کی ابتدائی تعلیم ان کے گاؤں سے متصل گاؤں فرید پور میں ہوئی۔۱۹۳۸ء میں کلکتہ یونیورسٹی سے پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے میٹرک کا امتحان دیا اور درجہ اول میں کامیاب ہوئے۔ افسر ماہ پوری نے ۱۹۳۶ء میں رومانی افسانے لکھنے کی ابتدا کی۔ بعد ازاں نظمیں لکھنے کا آغاز کیا۔ افسانے اور شاعری کے ساتھ ساتھ آپ نے اردو اور انگریزی میں تنقیدی مضامین لکھے۔آپ نے قاضی نذرالاسلام کی پچیس اسلامی نظموں کا منظوم ترجمہ کیا جو بنگال اکیڈمی، ڈھاکے کی طرف سے ’’جام کوثر‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ اس کے علاوہ ان کے متعدد بنگالی نظموں اور بنگالی افسانوں کے تراجم اردو کے مؤقر رسائل میں شائع ہوتے رہے ہیں۔۱۵؍ فروری۱۹۹۵ء کو افسر ماہ پوری کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’غبار ماہ‘، ’نگار ماہ‘، ’طور سے حرا تک‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:90
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets