Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ایڈیٹر : شبیر بیگ بریلوی

شمارہ نمبر : دسمبر : شمارہ نمبر-046

ناشر : محمد مجید حسن

سن اشاعت : 1942

زبان : Urdu

موضوعات : ادب اطفال, رسالے

ذیلی زمرہ جات : غنچہ،بجنور, رسائل

صفحات : 19

معاون : فیروز بخت احمد

مہینہ : December

غنچہ
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

میگزین: تعارف

یہ ہفت وار رسالہ تھا جو مدینہ منزل محلہ مردھیگاں،بجنورسے شائع ہوتا تھا۔ اس کے بانی مدیر مدینہ اخبار کے مالک و ناشر مولوی محمد مجید حسن تھے۔ 1922ء میں اس کا اجراء ہوا۔ اس رسالہ کا ایک خاص مقصد اور مشن تھا۔ اس کے سرنامہ پر ایک معنیٰ خیز عبارت درج تھی کہ بچوں کی تعلیم قومیت کی تعمیر ہے اور قومیت کی تعمیر کے جذبہ سے ہی غنچہ کی اشاعت عمل میں آئی تھی۔ اس میں مقتدر ادیبوں کے علاوہ اسکولی طلباء کی تحریریں بھی بطور خاص شامل کی جاتی تھیں۔ غنچہ کے پہلے مدیر محمد وارث کامل بی اے تھے۔ اس کے بعد مدینہ اخبار کے مالک و مدیر مولوی مجید حسن کے داماد اور خوش فکر شاعر حمید حسن فکر بجنوری اس کے سب ایڈیٹر بنائے گئے اورنصراللہ خاں عزیز بی۔اے اس کے مدیر مقرر ہوئے۔ شبیر بیگ بریلوی، ماہر القادری بھی اس کی ادارت سے وابستہ رہے۔ 16 صفحات پر محیط قوم اور ملک کے بچوں اور بچیوں کے لئے تعلیمی، تاریخی،اخلاقی،حرفتی ہفتہ وار رسالہ غنچہ کا سر ورق تین رنگوں میں شائع ہوتا تھا اور اس کی تعداد اشاعت اس وقت تقریباً ایک ہزار تھی۔ اس رسالہ کی فہرست کے صفحہ پر ایک شعر درج ہوتا تھا۔ تفریح کا ساماں ہے تعلیم کا ساماں ہے بچوںکے لئے غنچہ ایک علمی گلستاں ہے اس کے مخصوص کالم میں معلوماتی مضامین کے علاوہ کشیدہ کاری، بوجھو تو جانیں، مسکراہٹ، دنیا میں کیا ہو رہا ہے شامل ہیں۔ غنچہ کے کئی سالنامے بھی شائع ہوئے جس میں بچوں کی طبع زاد تخلیقات پر پانچ روپے کے انعامات کا اعلان بھی کیا گیا۔ اس رسالہ کے اہم قلم کاروں میں سری رام سیٹھی، امجدحیدرآبادی، ابوعبیدہ لکھ مینوی، نزاکت جہاں فاروقی، شفیع الدین نیر، محمد ارمغان ساحل سہسرامی، غلام قادر، (پشاور) شامل تھے۔ اسی رسالے میں بدروفا شیدائی اور جلیس سہسوانی کے قسط وار ناول شائع ہوئے۔ غنچہ کی فائلوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا دائرہ اثراس وقت پشاور اور ملتان تک تھا اور ہندوستان کے بیشتر علاقوں تک اس غنچہ کی رسائی تھی۔ پٹنہ، مظفر پور اور بھاگل پور کے قلم کاروں کی بھی تحریریں اس میں شائع ہوتی تھیں۔آج کے معروف ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ فکشن نگار ڈاکٹر عبدالصمد کی پہلی کہانی ’’جھوٹ کی سزا‘ ‘ اسی غنچہ بجنور کے اپریل1961ء میں شائع ہوئی تھی۔ ان کی ادبی تخلیقی زندگی کا آغاز بچوں کے اسی رسالہ سے ہوا۔ شاہد جمیل کا جاسوسی ناول ’آدم خور انسان‘ بھی غنچہ ہی میں قسط وار شائع ہوا تھا۔ غنچہ کا سالنامہ بڑا مفید اور معنی خیز ہوتا تھا۔ 8؍ جنوری 1951ء کے سالنامہ پر حامد حسن قادری نے بڑا خوبصورت قطعہ لکھا تھا۔ اس غنچہ کی دھوم ملک میں ہر سو ہو اس گل کا نیا رنگ نرالی بو ہو اس غنچہ کا ہر ورق سخن سنجوں کو آئینۂ حسن اور شاہد اردو ہو اس رسالہ کا مقصد جہالت کا خاتمہ اور علم کی ترقی تھا اور اس مقصد میں یہ رسالہ کامیاب رہا۔یہ رسالہ 1978ء میں بند ہوگیا مگر آج بھی غنچہ کو بچوں کے رسائل میں ایک مثال اور نظیر کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

ایڈیٹر کی مزید کتابیں

مدیر کے دیگر رسائل یہاں پڑھئے۔

مقبول عام رسائل

مقبول ترین رسائل کے اس منتخب مجموعہ پر نظر ڈالیے اور اپنے مطالعہ کے لئے اگلا بہترین انتخاب کیجئے۔ اس پیج پر آپ کو آن لائن مقبول رسائل ملیں گے، جنہیں ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے منتخب کیا ہے۔ اس پیج پر مقبول ترین اردو رسائل موجود ہیں۔

مزید
بولیے