aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
انیس قدوائی ادیبہ اور مشہور سماجی کارکن تھیں۔ بارہ بنکی کے مشہور نیشنلسٹ قدوائ خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔ 1956 سے 1968 تک راجیہ سبھا کی ممبر رہیں۔ ان کے والد شیخ ولایت علی وکیل تھے اور ولایت علی بمبوق کے نام سے مولانا محمد علی کے اخبار’کامریڈ‘ اور ’نیو ایرا‘ میں مزاحیہ کالم لکھتے تھے۔
انیس قدوائ نے گھر ہی پر رہ کر اردو اور انگریزی سیکھی ۔ تقسیم ہند کے بعد فرقہ وارانہ فسادات میں ان کے شوہر شفیع احمد قدوائ کے مارے جانے کے بعد گاندھی جی کی رہنمائ میں انیس قدوائ نے خود کو فلاحی کاموں کے لئے وقف کردیا۔ پردہ ترک کرکے سبھدرا جوشی کے ساتھ فسادات میں مغویہ عورتوں اور لاوارث بچوں کو بلا تفریق مذہب و ملت تحفظ دینے کے لئے سینٹر قائم کئے۔ انیس قدوائ کی مشہور کتاب ’’آزادی کی چھاوّں میں‘‘ ان کے فلاحی کاموں کے حوالے سے ہندوستان کی جد وجہد آزادی اور تقسیم ہند کے بارے میں ایک تاریخی اور سماجی دستاویز مانی جاتی ہے۔ اس کا ترجمہ انگریزی میں بھی ہوا ہے۔
ان کی دو اور کتابیں ’نظرے خوش گذرے ’ اور ’اب جن کے دیکھنے کو‘ ادبی مضامین اور خاکوں پر مشتمل ہیں۔ ان کا طرز تحریر بہت رواں اور شگفتہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets