aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
گزشتہ صدی کے اواخر اور اس صدی کے اوائل میں غالب کے بارے میں ایک نکتہ زور شور سے اٹھایا گیا کہ غالب پر اس قدر لکھا جا چکا ہے کہ اب مزید کی گنجائش نہیں ہے حالانکہ اگر غالب کو الہامی مان لیا گیا ہے تو یہ مزید امکان غلط ہے۔ جیسے انگریزی میں شیکسپئر کا معاملہ ہے کہ جب تک انگریزی زبان رہے گی، شیکسپئر میں امکانات بھی باقی رہیں گے۔ یہی بات غالب پر بھی صادق آتی ہے۔ زیر نظر کتاب جو کہ غالب پر ڈاکٹر محمد سیادت نقوی صاحب کی ہے، ’مزید امکان باقی ہیں‘ کو صحیح ثابت کرتی ہے۔ اس میں انہوں نے غالب پر کچھ ایسے گوشوں سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے جو اردو اور غالب کے کسی قاری کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہو سکتے ہیں مثلاً پیش لفظ پروفیسر نذیر احمد جیسے اہم اسکالر نے لکھا ہے اور تقریظ مشہور ماہر غالبیات مالک رام نے۔ اس کے علاوہ اس میں غالب کی انفرادی انا، غالب کے معتبر نقاد، غالب کا نثری ادب، غالب کے فارسی و اردو کلام کا تقابل، قاطع برہان اور غالب کے ادبی معرکے جیسے اہم پہلو شامل ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets