aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شیخ سعدی کا ایک مشہور شعر ہے، ’’تا مر د سخن نگفتہ باشد :عیب و ہنرش نہفتہ باشد ‘‘یعنی کسی کی گفتگو سے ہی اس کے عیب و ہنر کاپتہ چلتا ہے۔ اس لیے عمدہ تربیت سے اس جانب خصوصی توجہ دی جاتی ہے ۔ کیونکہ عام زندگی میں چار اشیا سے ہی ہمارے متعلق فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ہم کیا کرتے ہیں۔ کیسے نظرآتے ہیں ۔ کیا کہتے ہیں اور کس طرح کہتے ہیں ۔ اس لیے اس کتاب کے حوالے سے ہمارے لیے لازمی ہوتا ہے کہ ہم نامور ادیبوں کی کتابوں کا مطالعہ کریں ۔ اخبار بینی کم کریں اور فائدہ مند کتابوں کا مطالعہ بتدریج جاری رکھیں۔ مطالعہ کرتے ہوئے لفظوں کی گہرائی میں اترنا سیکھیں ۔ فرسودہ اورگھسے پٹے الفاظ و تراکیب دوران گفتگو لانے سے پرہیز کریں وغیرہ وغیرہ ۔ اس کتاب میں تقریر کے فن سے متعلق بارہ عناوین کے تحت رہنمائی کی گئی ہے ۔ اس میں حوصلہ افزائی کی بھی کئی کہانیاں ہیں ۔اس کتاب کے مطالعہ سے احساس ہوتا ہے کہ تقریر وگفتگو میں تخلیقی صلاحیت پیدا کر نے کی کوشش کی گئی ہے ۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free