aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
لال قلعہ شاہجہاں کا بنایا ہوا وہ فن تعمیر کا شاہکار ہے جو آج بھی اپنی شان و شوکت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ شاہجہاں نے اول 11 سال آگرہ میں حکومت کر کے اور وہاں کی گرمی سے پریشان ہوکر دہلی کو اپنا دار السلطنت بنایا اور یہاں پر ایک لال قلعہ تعمیر کرایا جو لال پتھر سے بنا ہوا ایک بہترین شاہکار ہے۔ اس وقت اس عمارت میں تقریبا نو کروڑ کی لاگت آئی تھی۔ مگر مرور زمانہ کے ساتھ لال قلعہ نے بادشاہوں کی عیش و عشرت کا زمانہ بھی دیکھا اور ہیبت و جلال کی کرشمہ سازی بھی دیکھی۔ بیگمات کے ناز و نخرے دیکھے اور شاہزادیوں کی علم و سخاوت اور خدمت خلق کے تئیں نرم گوشہ بھی دیکھا اور پھر ایک ایسا وقت آیا جب اسی قلعہ نے خود کی بربادی بھی دیکھی اور اغیار کا راج بھی دیکھا۔ اس لال قلعہ نے اپنی بے پناہ خوبصورتی اور تخت طاؤسی کی جلوہ افروزی اور دیوان خاص و عام کی رونق اور داد گستری کے مناظر بھی دیکھے اور پھر ان مجلسوں کی ویرانی اور غیروں کی دست درازی، گوروں کی لوٹ پاٹ بھی دیکھی اور اصل وارث کا وہ مقدمہ بھی دیکھا جب اسی کی ملکیت میں اور اسی کی عدالت گاہ میں وہ مجرم کی طرح پا بہ جوالاں زنجیروں میں جکڑا کھڑا تھا اور دوسروں کو انصاف دینے کے بجائے خود انصاف پانے کی آس لگائے تھا جو کہ اسے نصیب نہ ہوا اور اسے سازشی کہہ کر جلا وطنی کا حکم اسی قلعہ کی چھت کے نیچے ہوا۔ یہ قلعہ اپنی بیشمار خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور آج بھی سیلانیوں کی یہاں پر ایک اچھی خاصی تعداد آتی ہے اس لئے مصنف نے ان کی گائڈ کے لئے یہ کتاب تحریر کی تاکہ لوگوں کو اسے سمجھنے میں دشواری نہ ہو۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets