aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سید عبد الحی ہندوستان کے عالم، ادیب اور ندوۃ العلماء کے ناظم اور سید ابو الحسن ندوی کے والد تھے۔ علمی و ادبی اور روحانی ذوق کے ساتھ ادب و شاعری کا مذاق بھی رکھتے تھے۔ ان کی متعدد تصانیف میں "گل رعنا اور نزھۃ الخواطر" بہت مشہور ہیں۔ ان کی زیر نظر کتاب شعرائے اردو کا تذکرہ ہے، جس میں میں اردو زبان کی ابتدائی تاریخ اس کی شاعری کا آغاز اور عہد بعہد کے باکمال اردو شعراء کے صحیح حالات اور ان کے منتخب اشعاروں کے ہر قسم کے کلام کو شامل کیا گیا ہے۔ کتاب کے تین حصے ہیں۔ پہلا حصہ متقدمین کے لئے مخصوص ہے۔ متقدمین کو تین دور میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے دور میں شعرائے بیجاپور وغیرہ ہیں جبکہ دوسرے دور میں شعرائے دکن اور تیسرے میں شعرائے دلی کا بیان ہے۔ دوسرا حصہ متوسطین کے لئے مخصوص ہے اور اس میں بھی تین ادوار ہیں ۔ پہلا دور میرو مرزا کا ، دوسرا مصحفی اور تیسرا ذوق و غالب کا۔ تیسرے حصے میں متاخرین کا ذکر ہے اور اسے بھی تین دور میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا دور ناسخ و آتش کا، دوسرا میر و داغ کا اور تیسرا حالی و اکبر کا جنہوں نے جدید شاعری کی بنیاد ڈالی۔ "گل رعنا" کا تعلق تذکروں کے جدید دور ہے جس میں آب حیات کے طرز پر تذکرے کو تاریخ سے ملانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جدید تذکرو ں میں اردو کی لسانی تشکیل پر توجہ دی گئی ہے۔شاعری کے عروج اور پھیلاؤ کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ایک دور کو دوسرے سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free