aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مخدوم محی الدین اردو دنیا کے مشہور و معروف ترقی پسند شعراء میں شمار ہوتے ہیں۔ ترقی پسند شعرا میں جو عالم گیر شہرت اور مقبولیت فیض اور مخدوم کو حاصل ہوئی وہ کسی اور شاعر کے حصے میں نہیں آئی۔ مخدوم بہ یک وقت شاعر شباب بھی تھے اور شاعر انقلاب بھی۔ وہ ایک فطری شاعر تھے اور خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے۔ ان کی شاعری کا کینوس کوئی ۳۶ سال کے عرصہ تک پھیلا ہوا ہے۔ ان کے تین شعری مجموعے شائع ہوئے۔سرخ سویرا، گلِ تر، بساطِ رقص ۔ زیر تبصرہ کتاب گلِ تر مخدوم کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ جو ۱۹۶۱ء میں شائع ہوا ۔ اس مجموعے میں کل انیس نظمیں سولا غزلیں ایک قطعہ اور آخر میں متفرق اشعار شامل کیے گئے ہیں۔ اس مجموعے کی شروعات میں مخدوم نے اپنے پہلے مجموعے اور دوسرے مجموعے کے درمیان فرق کو ظاہر کرنے لیے چند مثالیں بھی پیش کی گئی۔ اس مجموعے کی ایک غزل اور نظم کوزہ گر فلموں میں گائی بھی گئیں ہیں۔اس مجموعے میں آزادی کے موضوع پر ان کی ایک شاہکار نظم ’’چاند تاروں کا بن‘ شامل ہے جس کی ہم پلہ نظمیں جدید شاعری میں ایک دو ہی نکلیں گی۔
Makhdoom Mohiuddin was born at Andol in district Medak in Hyderabad on 4th Feb, 1908. He belonged to a religious family of teachers and preachers but Makhdoom was more interested in poetry and politics than in religion. He was the leading light of the progressive writers' movement and as a mark of respect the communist party of India has raised a building called "Makhdoom Bhawan" in Hyderabad. Though Makhdoom is primarily a poet of the nazm, he has also proved his ability as a ghazal writer. In addition, he has displayed his worth in the field of prose as well. His poetical works include Surkh Saveraa, Gul-e-tar, Basaat-e-raqs (complete works). He died in Delhi on August 25, 1969.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free