aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"گلستان" در اصل شیخ سعدی کے کلام اور حکایتوں کی فارسی کتاب ہے۔ شیخ سعدی کی اس شہرہ آفاق کتاب میں نصیحت آموز اور زندگی کو سنوارنے والی دلچسپ حکایات ہیں، گلستان کی نصیحتوں میں شیخ سعدی کا انداز عاجزانہ کے بجائے جارحانہ نظر آتا ہے۔ یہ کتاب اکثر مدارس میں طویل عرصہ سے شامل نصاب ہے۔ گلستاں سعدی نثری ادب میں فصاحت و بلاغت کا علی نمونہ ہے مولانا الطاف حسین حالی گلستان کے بارے میں لکھتے ہیں۔ "گلستان کے ابواب کی عمدہ ترتیب اس کے فقروں کی برجستگی اس کے الفاظ کی شستگی، اس کے استعارات کی جذالت، اس کے تمثیلات و تشبیہات کی طرفگی اور پھر با وجود ان تمام باتوں کے، عبارت میں نہایت سادگی اور صفائی، اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شیخ نے اپنی عمر عزیز کا ایک معتد بہ حصہ اس کی تصنیف میں صرف کیا تھا اوراس کی تنقیح و تہذیب میں اپنے فکر اور سلیقے سے پورا پورا کام لیا تھا۔" زیر نظر کتاب "گلستان" کا با تصویر نسخہ ہے۔
شیخ سعدی کا نام شرف الدین اور لقب مصلح ہے ۔چوں کہ ان کے والد عبداللہ شیرازی اتابک سعد زنگی کے ملازم تھے اور انہیں کے دور میں آپ نے شاعری شروع کی اسی نسبت سے آپ کا تخلص سعدی تھا، شیخ سعدی کی پیدائش 1210ء کو ملک ایران کے شہر شیراز میں ہوئی، آپ کی تعلیم بغداد کے مشہور مدرسہ نظامیہ میں ہوئی، آپ نے تصوف کے مراحل شیخ الشیوخ عمر بن محمد شہاب الدین سہروردی کی نگرانی میں طے کئے، شیخ سعدی کا فقہی مسلک شافعی تھا۔ شیخ سعدی کو سیاحت کا بے انتہا شوق تھا۔ حصول علم کے لئے انہوں نے سیاحت کی ٹھانی اور یہ سلسلہ تقریباً تیس برس تک چلتا رہا۔ اس دوران انہوں نے عراق، فلسطین، طرابلس اور ترکستان وغیرہ کا سفر کیا اور کئی بار حج کئے، وہ ایک بہترین ایرانی شاعر، مصنف، ادیب، فلسفی اور صوفی بزرگ تھے۔ عربی و فارسی دونوں زبانوں پر مہارت حاصل تھی، جہاں جہاں سے گزرے ان مقامات کو نظم کے پیرائے میں ڈھا ل دیا، اس طرح دور دراز کے علاقوں اور ملکوں کی سیر وسیاحت کرتے ہوئے اورانسانوں کو انسانیت کا درس دیتے ہوئے ابوبکر سعد کی حکومت میں شیراز لوٹے، اس کے بعد برسوں ریاضت اور مجاہدہ کرتے ہوئے گوشہ نشینی اختیار کر لی۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے عمر بھر کے تجربات اور مشاہدات کو گلستاں اور بوستاں کی شکل میں دنیا کے سامنے پیش کیا، ان کی یہ دونوں کتابیں شہرہ آفاق حیثیت کی حامل ہیں، خاص طور سے گلستاں کے اشعار کے پھول آج بھی تر و تازہ ہیں، بوستاں ان کی نظموں کے مجموعے کا نام ہے، گلستاں کی نثری عبارتوں کو بہترین اشعار سے مزین کیا گیا ہے۔ شیخ سعدی کی حکایتیں نصیحتوں سے بھری پڑی ہیں۔ ان کا انتقال 1292ء میں شیراز ہی میں ہوا اور وہیں دفن ہوئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets