aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حالی اردو تنقید مکی تاریخ میں خشت اول کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ بحث ایک زمانے سے چلی آ رہی ہے کہ وہ ناقد بڑے تھے یا شاعر۔ معاملہ جو بھی ہو، ان کی شاعری سے صرف نظر کیا جا سکتا ہے نہ تنقید سے۔ ان کی تنقید کو یوں بھی اہمیت حاصل ہے کہ انہوں نے اردو تنقید میں پہلی بار چند ایسے سوالات اٹھائے تھے جو عام طور پر ان کے زمانے میں چلن میں نہیں تھے۔ یوں ان کی تنقید نے بہتوں کو چونکا دیا۔ زیر نظر اس کتاب کے مصنف اردو کی ادبی تنقید میں اہم مقام رکھنے والے وارث علوی ہیں۔ اس میں انہوں نے حالی کے معترضین کے جواب میں مضامین لکھے ہیں جو اردو کے موٴقر رسالے ’شب خون‘ میں قسط وار شائع ہوئے۔ اس کتاب میں انہوں نے حالی کی تنقید کا گہرائی سے جائزہ لیتے ہوئے ان تمام اعتراضات کا جواب دیا ہے جو حالی پر اکثر وارد ہوتے رہے ہیں-
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free