aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حبّہ خاتون مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر کے زمانے میں پیدا ہوئی۔ اوراپنی زندگی میں ہی وہ شہرت حاصل کی جس کا صرف تصور کیا جاسکتا ہے۔حبّہ خاتون کو اپنے حسن اور شاعری کی بنا پر ’’ملکہ کشمیر‘‘ بھی کہاجاتا ہے۔ وقت نے حبّہ خاتون کی شاعری کو زندہ رکھا اور اسے آج بھی کشمیر کی ادبی تاریخ کی سب سے بڑی شخصیت قرار دیا جاتا ہے۔ حبّہ خاتون وہ شاعرہ ہے جس نے کشمیری شاعری میں سب سے پہلے گیت متعارف کرایا۔حبّہ خاتون کی شاعری میں ایک طرف اگر غم و آلام کی پرچھائیاں ملتی ہیں تو دوسری طرف وہ رومانیت ملتی ہے جسے پڑھ کر فکری بالیدگی میں خاطر خواہ اضافہ ہوتا ہے۔ حبّہ خاتون نے اپنے عہد کے شعری اسالیب سے بغاوت کی۔ حبّہ خاتون کی شاعری میں مٹھاس اورغم و الم کی دھوپ کا امتزاج ملتا ہے۔زیر نظر کتاب حبہ خاتون کی شخصیت اور ان کے پر لکھی گئی مختصر مگر جامع کتاب ہے ،جس کے مطالعہ سے حبہ کی زندگی اور اس کے فن کا اندازہ ہوتا ہے۔ کتاب کی ترتیب میں پہلے حبہ خاتون کے سوانحی حالات بیان ہوئے ہیں، پھر ان کے کلام کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اور آخر میں ان کے کلام کے انتخاب کو شامل کیا گیا ہے، چونکہ کلام کشمیری زبان میں ہے اس لئے اس کا اردو ترجمہ بھی پیش کردیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free