aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دنیا کی ہر چیز فانی ہے اسی لئے کہا گیا ہے کہ دنیا میں مسافروں کی طرح رہو کیوں کہ نہ صرف انسان اس دنیا کے لئے مسافر ہے بلکہ دنیا کی تمام چیزیں اور خود دنیا بھی حالت سفر میں ہے اور ہر چیز اپنی منزل کی طرف سفر طے کر رہی ہے اور منزل پر پہونچ کر اس کا سفر ختم ہو جاتا ہے اور وہ فنا کی وادیوں میں گم ہو جاتا ہے پھر نہ اس کا نام و نشان باقی رہ جاتا ہے اور نہ ہی کوئی نام لیوا رہ جاتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ چیزوں کو جلدی فنا دامنگیر ہو جاتی ہے اور کچھ کو بہت آہستہ سے۔ دنیا میں بہت سی ایسی انسانی تعمیرات ہیں جو اگرچہ فنا کی طرف گامژن ہیں مگر بہت ہی دھیمی رفتار سے جس کی وجہ سے ان پر فنا کا اثر کچھ زیادہ محسوس نہیں ہوتا۔ زمانہ باستان کی کچھ عمارات ایسی ہیں جن پر ہزاروں سال کا زمانہ گزرنے کے باوجود بھی ابھی اپنی آب و تاب کے باوجود قائم و دائم ہیں اور ان کی صنعت کاری کو دیکھ کر اس ترقی یافتہ زمانے کو بھول جانے کا من کرتا ہے جن میں سے مصر میں بنے وہ مینار ہیں جو پتھروں سے بنائے گئے ہیں اور اپنی ہیبت و عظمت سے نہ صرف دلوں کو موہ لیتے ہیں بلکہ ایک لمحہ سوچنے کے لئے بھی مجبور کر دیتے ہیں کہ شاید یہ اسی ظلم کی داستان ہے جسے بنی اسرائل کو غلامی کے زمانے میں جھیلنا پڑا تھا اور موسی نے اسی غلامی اور ظلم ستم کو دیکھ کر فرعون وقت سے بغاوت کی تھی۔ اس طرح کے سات عجائبات کا ذکر اس کتاب میں کیا گیا ہے جن میں شہر بابل کی فصیل اور غلطان باغ بھی شامل ہے۔ مقبرہ شاہ موصولس، ڈیانہ دیبی کے مندر، دیوتا جوپٹر کی مورتی، فاروز یا روشنی کا مینار اورکولوسس یا بت عظیم۔ ان سارے عجائبات کو دیکھ کر صنعت و حرفت، مصوری اور سنگ تراشی کی وہ تاریخ یاد آتی ہے جو باستانی دور میں ایجاد ہوئی تھی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets