aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نواب حیدر علی میسور جدید کا معمار اول تھا جس کی پالیسیوں کی وجہ سے میسور شہر آج ہندوستان کے متمدن اور گرین سٹیز کی فہرست کا حصہ ہے وہاں کی صنعت و حرفت اور زراعت پر جس قدر توجہ دی جا رہی ہے وہ اسی نواب کی دین ہے۔ حیدر علی ان باشعور اور صاحب بصیرت افراد میں سے ایک ہے جس کی نہ صرف دور اندیش نظریں آنے والے خطرات کو بھانپ لیتی ہیں بلکہ وہ ہوا کا رخ بدلنے کا ہنر بھی جانتا ہے اور اس سے آنکھ میں آنکھ ڈال کر مقابلہ بھی کرنا جانتا ہے۔ حیدر علی ہندوستان کا وہ واحد انسان تھا جس نے سب سے پہلے انگریز کے ناپاک ارادوں کو بھانپ لیا تھا اور اس نے اسی لئے انگریزوں کو ہندوستان سے بھگانے کے لئے جنگ چھیڑ دی تھی مگر اس کی زندگی نے وفا نہ کی اور وہ جلد ہی اس دنیا سے رخصت ہو گیا اور کے بعد اس کے بیٹے سلطان ٹیپو نے باپ کی دکھائی ہوئی راہ پر چل کر ایک تاریخ رقم کی اور انگریزوں کے دلوں پر اپنا رعب طاری کر دیا مگر اپنو ں کی غداری نے اسے بھی مقاصد میں پورا نہیں ہونے دیا۔ یہ کتاب حیدر علی کی تمام زندگی اور اس کی دیگر جنگوں اور انگریزوں سے جنگ کی داستان کو ناول کے انداز مین بیان کرتی ہے اور اسے ایک تاریخی ناول کی حیثیت سے دیکھا جانا چاہئے۔