aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"ہائیکو "اصل میں جاپانی صنف سخن ہے وہاں ابتدائی دور ہی سے مختصر نظمیں قبول رہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے ہندوستان میں دوہے یا ایران میں رباعی اور غزل کے اشعار کو قبولیت حاصل رہی ہے۔ہائکو میں جاپانی تہذیب ،تاریخ اور روایت پوشیدہ ہے۔ صرف تین مصرعوں میں سب کچھ کہہ دینے کے جذبے نے "ہائی کائی" یا "ہائیکو" کو جنم دیا۔ جس میں صرف سترہ صوتی اجزا 5، 7، 5 کے تناسب سے استعمال ہوتے تھے۔ مشہور جاپانی شاعر باشو نے اس صنف کو اپنی شاعری میں پہلی مرتبہ اختیار کیا اور یوں "ہائی کو" وجود میں آئے۔ "ہائیکو" اصل میں "ہوکو "(hukku) کی بدلی ہوئی شکل ہے جس کا مطلب جاپانی نظم کا ابتدائی حصہ ہے۔ دریا کو کوزے میں بند کرنے کا فن جس طرح غزل کے دو مصرعوں میں شاعری تخیل کی ایک کائنات سمودیتا ہے۔ اسی طرح ہائیکو میں بھی صرف سترہ صوتی اجزاء پر مشتمل تین مصرعوں میں سب کچھ کہہ دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔زیر نظر کتاب میں اسی جاپانی صنف کو اردو میں رواج پانے کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر رفعت اختر نےاس کتاب میں ابتدا سے لیکر کتاب کی تصنیف کے زمانے تک کی ہاییکو کے تاریخی سفر کو بیا ن کیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free