aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ساقی فاروقی اردو کے معروف شاعر و نثر نگار ہیں۔ جو اپنے کلام میں نئے نئے الفاظ اور موضوعات پیش کرتے ہیں۔ ان کے کلام میں طنز بھی ہے اور مزاح بھی۔ شاعری میں ان کے تجربات، مشاہدات اور مطالعاتی تجزیہ اپنے عروج پر ہے۔ پیش نظر ان کی نظموں اور غزلوں پر مشتمل شعری مجموعہ "حاجی بھائی پانی والا" ہے۔ اس مجموعے میں ساقی فاروقی کے انگریزی نظمیں بھی شامل ہیں۔ ساقی کے کلام پر شمس الرحمن فاروقی صاحب کا اظہار خیال سند کی حیثیت رکھتا ہے۔ "ساقی فاروقی کی شاعری کئی معنی میں ہمارے زمانے میں عدیم المثال اور بے نظیر شاعری ہے۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کے یہاں جذبہ ، دانش، فکر اور تجربہ، سب کا متوازن امتزاج ملتا ہے۔۔۔ ساقی کے یہاں حقیقت کو فن کی شکل دینے کے تمام طریقے اور خود فن کی تمام شکلیں جلوہ گر ہیں۔"
نام قاضی محمد شمشادبنی فاروقی، ۲۱؍دسمبر۱۹۳۶ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۸ء تک ہندوستان میں رہے۔ پھر ۱۹۵۲ء تک بنگلہ دیش میں رہے۔ پاکستان آئے تو ۱۹۶۳ء میں ماہ نامہ ’’نوائے کراچی‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ کراچی سے بی اے کیا اور برطانیہ چلے گئے۔لندن میں انھوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت حاصل کی۔ انھوں نے مستقل طور پر برطانیہ کو وطن ثانی بنالیا ہے ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ پیاس کا صحرا‘، ’رادار‘، ’بہرام کی واپسی‘(یہ کوئی جاسوسی ناول نہیں بلکہ ساقی کی شاعری کا مجموعہ ہے)، ’حاجی بھائی پانی والا‘، ’زندہ پانی سچا‘، ’بازگشت وبازیافت‘، ’ہدایت نامہ شاعر‘(تنقیدی مضامین)، ساقی کی نظموں کا انتخاب’’رازوں سے بھرا بستہ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ان کی انگریزی نظموں کا مجموعہ\"Nailing Dark Storms\"کے نام سے طبع ہوا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets