aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عالم مظفر نگری
نام محمد اسحاق،عالم تخلص۔ تقریبا ۱۹۰۱ء میں موضع پڑانہ ضلع مظفر نگر میں پیدا ہوئے۔ دینیات،قرآن شریف، فقہ، حدیث ، تفسیر اور عربی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علم نجوم کی طرف راغب ہوئے۔ السنہ شرقیہ کے اعلا امتحانات الہ آباداور پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیے او ر تدریس کا پیشہ اپنایا۔ شروع میں ایڈورڈ کالج میں استاد رہے۔ بعدازاں ۱۹۴۳ء میں استعفیٰ دے کر اسلامیہ کالج مظفر نگر میں اردو اور فارسی کے لکچرر ہوگئے۔ علم نجوم پر بڑی مہارت رکھتے تھے۔ اس موضوع پر ان کے مضامین اخبارات اور رسائل میں تواتر سے چھپتے رہے۔ الم مظفر نگری کو شعروادب سے فطری طور پر لگاؤ تھا۔ انھیں سیماب اکبرآبادی سے تلمذ حاصل تھا۔۲۸؍مئی ۱۹۶۹ء کو مظفرنگر میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’سلسبیل‘، ’کوثر وتسنیم‘، ’سدرہ وطوبیٰ‘، ’آہنگ سرمدی‘(گیتا کا منظوم ترجمہ)، ’حجلۂ گل‘، ’معرکہ کربلا‘، ’تاریخ وادب‘ ۔’’آہنگ سرمدی‘‘ پر اترپردیش گورنمنٹ کی طرف سے انھیں ۱۵۰؍روپیہ ماہانہ آخر وقت تک ملتا رہا۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:365
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets