aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حالی جدید اردو ادب بالخصوص جدید اردو شاعری کے معمار ہیں۔انھوں نے نثر اور نظم دونوں میں غیر معمولی اثرات ڈالے ہیں۔تحریک علی گڑھ کے خیالات و رجحانات کو پھیلانے اور استحکام بخشنے میں موصوف نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔نثر اور نظم میں ان کی ہر تصنیف جدید اردو ادب کے ارتقا میں اہمیت کی حامل ہے۔حالی کی شاعری جدید انداز اور سادگی و پرکاری ،نئے فطری اور اصلاحی موضوعات کے باعث اہم ہے ہی لیکن ان کی نثری تصانیف جو تنقید،سوانح ،اصلاحی موضوعات پر مبنی اہمیت کی حامل ہیں ۔خاص کر حالی کی تنقیدی تصنیف "مقدمہ شعر و شاعری "،"حیات سعدی"،"یادگار غالب" اور "حیات جاوید" اہمیت کے حامل ہیں ۔جو حالی کی نثر نگاری کی عمدہ مثال ہیں۔ زیر نظر تصنیف "حالی کی اردو نثر نگاری" حالی نثری تصانیف کا جائزہ ہے۔کتاب کو سات ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے باب میں انیسویں صدی کے سیاسی و سماجی حالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔دوسرے باب میں حالی کی ابتدائی نثرپر تبصرہ ،تیسراباب میں حالی کی نئی روش کا ذکر ہے۔جس میں حالی کی تحریر کردہ سوانح عمریوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔چوتھا باب حالی کی سوانحی تصانیف کے اثرات ،پانچواں باب حالی کے تنقیدی نظریات و خیالات کا جائزہ ،چھٹے باب میں حالی کی خطوط نگاری اور مقالہ نگاری کا جائزہ ،ساتواں باب حالی کے اسلوب تحریر کا جائزے پر مشتمل ہے۔اس طرح کتاب ہذا حالی کی نثر نگاری کا مکمل جائزہ ہے۔جس سے حالی کی نثر نگاری کی خصوصیات واضح ہوتی ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free