aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
۱۸۵۷ء کے بعد کے ہندوستانی مسلمانوں کی، کسی حد تک تصویر کشی ڈاکٹر سرولیم ہنٹر کی کتاب ’’ہمارے ہندوستانی مسلمان‘‘ میں تلاش کی جاسکتی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" ہمارے ہندوستانی مسلمان"ڈاکٹر سرولیم ہنٹر کی انگریزی کتاب our indian muslmans کا اردو ترجمہ ہے۔ 1944ء میں جب مترجم کتاب جناب صادق حسین نے اس کتاب کاترجمہ کیا تو اس وقت ہندوستان میں تحریک آزادی پورے شباب پر تھی۔ڈاکٹر سرولیم ہنٹر نےکتاب کے چوتھے باب میں مسلمانوں کی اقتصادی حالت اور ان کی مشکلات پر بحث کی ہے۔ جس میں وہ لکھتے ہیں کہ: مسلمانوں کوحکومت سے بہت سی شکایات ہیں۔ ایک شکایت یہ ہے کہ حکومت نے ان کے لیے تمام اہم عہدوں کا دروازہ بند کردیا ہے۔ دوسرے ایک ایسا طریقۂ تعلیم جاری کیا ہے، جس میں ان کی قوم کے لیے کوئی انتظام نہیں۔ تیسرے قاضیوں کی موقوفی نے ہزاروں خاندانوں کو جو فقہ اور اسلامی علوم کے پاسبان تھے، بیکار اور محتاج کردیا ہے۔ چوتھے یہ کہ ان کے اوقاف کی آمدنی جو ان کی تعلیم پر خرچ ہونی چاہیے تھی، غلط مصرفوں پر خرچ ہورہی ہے۔ڈاکٹرہنٹر یہ بھی لکھتے ہیں: جب ملک ہمارے قبضے میں آیا تو مسلمان سب قوموں سے بہتر تھے۔ نہ صرف وہ دوسروں سے زیادہ بہادر اور جسمانی حیثیت سے زیادہ توانا اور مضبوط تھے بلکہ سیاسی اور انتظامی قابلیت کا ملکہ بھی ان میں زیادہ تھا، لیکن یہی مسلمان آج سرکاری ملازمتوں اور غیر سرکاری اسامیوں سے یکسر محروم ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets