aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کشمیری لال ذاکر اردو فکشن میں جانا پہچانا نام ہے حالانکہ اردو ادب میں انہیں وہ توجہ نہیں مل سکی جس کے وہ حقدار تھے تاہم ’آخری ادھیائے‘ جیسا ناول انہوں نے جس اچھوتے موضوع یعنی ایڈس پر لکھا تھا، اسے اردو ادب میں شاید ہی کسی نے چھوا ہو۔ ان کا یہ ناول حالانکہ اس سے الگ ہے لیکن کہیں نہ کہیں ان کے بقیہ ناولوں کی طرح ہی انسانی رشتوں کے بننے، استوار ہونے اور پھر ٹوٹ جانے کی کہانی ہی کہتا ہے۔ ان کے اس ناول کے کردار اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ وہ زندگی کو اپنی شرطوں پر آزادی کے ساتھ جئیں اور اپنے فیصلوں پر انہیں مکمل اختیار ہو۔ لیکن ان کے یہاں ایسا ہوتا نہیں ہے بلکہ فرد پر سماجی و جذباتی دباوٴ اس قدر ڈالا جاتا ہے کہ وہ اندر ہی اندر ٹوٹ کر بکھر جاتا ہے۔ اس طرح المیہ ان کے فکشن کے مرکز میں رہتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets