مشہور شاعر محمد خاں یکتا کی بھتیجی ، ان کی متبنی بیٹی بھی تھیں
مختلف اصناف سخن پر طبع آزمائی کی۔ گھر کا ماحول عالمانہ اور مذہبی تھا۔ اسلامی گھرانوں کے اس وقت کے مروجہ طرز پر تعلیم کا باقاعدہ انتظام گھر پر ہی کیا گیا۔ انھوں نے اپنی ذہانت سے اردو اور فارسی ادب پرعبورحاصل کرلیا۔بیس سال کی عمر میں اپنے پھوپی زاد بھائی سلطان بہا الدین صاحب سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ انیس و سینتیس میں انجمن ترقی اردو لاہور کے انعامی مشاعرے میں اپنی نظم ” مقصد حیات “ کے ساتھ پہلی بار شرکت کی ا ور اول انعام کا گولڈ میڈل حاصل کیا۔ پہلا مجموعہ ” متاعِ حرم “ انیس سو اکتالیس میں شائع ہوا۔ ” حرف ِ آخر“ ، ”دودِ چراغِ محفل“ ، ” چاند ستارے ( برائے اطفال“ ” مشامِ جاں “ ان کے دیگر مجموعہءکلام ہیں۔
ان کی شاعری پر اقبال کی شاعری کا گہر ا رنگ تھا ۔ چالیس سال تک ماہنامہ ” حور “ کی اعزازی مدیرہ رہیں۔اپنے وقت کے متعبر اور موقر رسائل میں ان کا کلام تواتر سے شائع ہوتا رہا تھا۔