aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام محمد مشتاق اور تخلص شارق تھا۔ یکم جنوری۱۹۲۰ء کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ایم اے(جغرافیہ)، ایم اے (اقتصادیات)، ایم اے(اردو) کے امتحانات پاس کیے۔ ۱۹۴۹ء میں اسلامیہ انٹر کالج، مظفرنگر میں وائس پرنسپل کی جگہ تقرر ہوا۔۱۹۵۲ء سے اٹھائیس سال تک رحمانیہ انٹرکالج،مودہا(ہمیرپور) کے پرنسپل کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔شارق صاحب کی ادبی زندگی کا آغاز ۱۹۳۳ء سے ہوا۔ شاعری کے علاوہ انھیں مضمون نگاری سے بھی شغف تھا۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’بادہ وجام‘، ’حرف شوق‘(شعری مجموعے)، ’جغرافیہ ہمیر پور‘(ہندی رسم الخط میں)’کھجراؤ‘(طویل نظم ہندی رسم الخط میں)’الہامات سرمد‘(سرمد کی ۱۱۴؍فارسی رباعیات کا اردو رباعیات میں ترجمہ) ’آئینہ احساس‘۔ اترپردیش اردو اکادمی نے ان کی دوکتابوں پرانعام دیا۔ شارق میرٹھی ۲۳؍مئی ۱۹۹۲ء کو میرٹھ میں انتقال کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:107
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets