aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو شاعری میں شہر یار ایسا معتبر نام ہے جس کے بغیر جدید اردو غزل کی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی ، جدید غزل کی آبیاری کرنے اور اس کو سنوارنے میں شہر یار کا نام ہمیشہ احترام سے لیا جائیگا ، انھوں نے شاعری کا خام مواد اپنے آس پاس کی زندگی سے حاصل کیا ہے۔ شہر یار نے اردو زبان و ادب کی نمایاں خدمات انجام دیں ، شاعری کی شکل میں انھوں نے جو کارنامہ انجام انجام دیا وہ ہمیشہ اردو ادب کی تاریخ میں قدر کی نگاہوں سے دیکھا جائیگا ۔ ان کا پہلا شعر مجموعہ " اسم اعظم" 1965 ء میں منظر عام پر آیا ۔ دوسرا مجموعہ " ساتواں در"کے نام سے 1969 میں ۔ تیسرا شعری مجموعہ " ہجر کے موسم " کے نام سے 1978 ء میں ۔ چوتھا شعری مجموعہ " خواب کا در بند ہے " کے نام سے 1985 میں ۔ پانچواں شعری مجموعہ " نیند کی کرچیں " 1996 میں ۔ 2004 میں " شام ہونے والی ہے " کے نام سے چھٹا شعری مجموعہ شائع ہوا۔ "حاصل سیر جہاں" میں شہریار کا 2001 تک کا مکمل کلام موجود ہے جو علی گڑھ سے شائع ہوا۔ اس کلیات میں ان کے چھٹے شعری مجموعہ "شام ہونے والی ہے"کے علاوہ باقی سبھی مجموعے شامل ہیں ۔
کنور محمد اخلاق دنیائے ادب میں شہر یار کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ وہ 16 جون 1936کو آنولہ، ضلع بریلی، اُتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم ہردوئی میں حاصل کی۔ 1948میں علی گڑھ آئے۔ 1961 میں اردو میں ایم اے کیا۔ 1966میں شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں لیکچرر ہوئے۔ 1996میں یہیں سے پروفیسر اور صدر اردو کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ ہاکی، بیڈمنٹن اور رمی کھیلنا پسند کرتے تھے۔ خلیل الرحمن اعظمی سے قربت کے بعد شاعری کا آغاز ہوا۔ کچھ غزلیں کنور محمد اخلاق کے نام سے شائع ہوئیں۔ خلیل الرحمان اعظمی کے مشورے پر اپنا نام شہریار رکھا۔ ان کے والد پولس انسپکٹر تھے۔ انجمن ترقی اردو (ہند )علی گڑھ میں لٹریری اسسٹنٹ بھی رہے اورانجمن کے رسائل اردو ادب اور ہماری زبان کی ادارت بھی کی۔ مغنی تبسم کے ساتھ شعر وحکمت کی ادارت بھی کی۔ ان کی شہرت میں مظفر علی کی گمن اور امراؤ جان جیسی فلموں کا اہم رول ہے۔ فلم انجمن کے گانے بھی انہی کے لکھےہوئے ہیں۔ ساہیتہ اکادمی کے لیے بیدار بخت نے مری این ائر کی مدد سے ان کے منتخب کلام کا انگریزی میں ترجمہ کیا۔ ایک انگریزی ترجمہ رخشندہ جلیل نے بھی کیا ہے۔ سنگ میل پبلی کیشنز پاکستان سے ان کا کلیات شائع ہوا جس میں ان کے چھے مجموعے شامل ہیں۔ یہی کلیات 'سورج کو نکلتا دیکھوں' کے نام سے ہندوستان سے شائع ہو چکا ہے۔ ان کے کلام کا ترجمہ فرانسیسی ،جرمن، روسی، مراٹھی، بنگالی اور تیلگو میں ہو چکا ہے۔ گیان پیٹھ اور ساہتیہ اکیڈمی سمیت متعد د اعزازات سے نوازے گئے۔ 13 فرروری2012 کو داعی اجل کو لبیک کہا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets