aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام سید فضل الحسن اور تخلص شفقت تھا۔ ۱۴؍فروری۱۹۱۴ء کو ڈیرہ غازی خاں میں پیدا ہوئے۔ شفقت نے میٹرک تک تعلیم پائی۔ انھوں نے ذاتی طور پر اردو اور فارسی ادب کا مطالعہ کیا۔ انھیں بہت اشعار یاد تھے جس سے شعر گوئی میں مدد ملی۔ ان کے والد کو ۱۲۔۱۳ روپیہ ماہانہ پنشن ملتی تھی۔ ان کی والدہ کڑھائی سے کچھ رقم حاصل کرلیتی تھیں۔ اس طرح بسراوقات ہوجاتی تھی۔ اسی زمانے میں وہ مرگی کے مرض میں مبتلا ہوگئے۔ کوئی بارہ برس بعد دوا دراو سے اس مرض سے انھیں چھٹکارا ملا۔ وہ مقامی میونسپل کمیٹی میں چپراسی بھرتی ہوگئے۔ ترقی کرکے وہ محرر چنگی اور پھر ریکارڈ کیپر ہوگئے۔ انھوں نے بوجوہ مقررہ میعاد سے تین سال قبل پنشن لے لی۔ شفقت کاظمی نے شعر گوئی ۱۸ سال کی عمر میں ۱۹۳۳ء میں شروع کی۔ پہلے انھوں نے ندیم جعفری سے رجوع کیا جو ڈیرہ غازی خاں کے رہنے والے تھے۔ بعد میں وہ حسرت موہانی کے شاگرد ہوگئے۔ ان کی صحت ہمیشہ خراب رہی۔۱۲مارچ ۱۹۷۵ء کو ڈیرہ غازی خاں میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’’نغمۂ ناہید‘‘، ’’حسرت کدہ‘‘ ، ’’نغمۂ حسرت‘‘، ’’داغ حسرت‘‘ اور ’’زخم حسرت‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:54
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets