aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رئیس المتغزلین مولانا حسرت موہانی کا نام ایسے باکمال شعرا میں سر فہرست ہیں۔جو غزل دشمن تحریک کے مقابل صف آرا ہوئے۔ انھوں نے زیادہ تر غزلیں کہی ہیں۔انھوں نے ایک نئے انداز سے غزل کہی جس میں فرسودہ مضامین کو نئی آواز اور توانائی کے ساتھ پیش کیا ہے۔اس طرح ایک بار پھر عوا م و خواص میں غزل مقبول ہوئی۔حسرت نے گویا غزل کو نئی زندگی عطا کی ہے۔ان کے کلام میں دبستان لکھنو اور دبستان دہلی کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔پیش نظر حسرت موہانی کی شخصیت و فن پر مبنی سمینار میں پڑھے گئے مقالات کا مجموعہ ہے۔یہ سمینار 21/22 نومبر 1981 ء سینماانسٹی ٹیوٹ میں منعقد ہوا تھا۔ اس سمینار میں کل 19 مقالات پیش کیے گئے۔جس میں قرۃ العین حیدر ، حکیم غبار بھٹی ،مظہر امام، عنوان چشتی، مظفر اقبال، گوپی چند نارنگ وغیرہ کے مضامین حسرت کی شخصیت،سیاست، شاعری اور صحافت نگاری کا احاطہ کرتے اہم مقالات ہیں۔ جن میں حسرت کی شخصیت و فن کے متنوع رنگ روشن ہیں۔ یہ کتاب بہار اردو اکاڈمی نے شائع کی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free