aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مولانا حسرت موہانی کا شمار بیسویں صدی کے نصف اول کی ان ممتاز ترین شخصیتوں میں ہوتا ہے۔جنھوں نے بحیثیت شاعر ،بحیثیت صحافی ،اور سیاست داں بے حد اہم کارنامے انجام دئیے ہیں۔ان کی سیاسی اور سماجی خدمات اور جنگ آزادی میں ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔انھوں نے ایک ایسے وقت میں اردو غزل کو سہارا دیا ۔جب ایک طرف جدید اردو نظم پروان چڑھ رہی تھی تو دوسری طرف خود غزل کے دلدادہ بھی اس صنف سے بیزار نظر آرہےتھے۔حسرت نے ایسے ناساز گار حالات میں کلاسیکی غزل کااحیا کیا ہے۔حسرت نے اس بات کی کوشش بھی کی ہے کہ غزل کو اس کے حدود کے اندر ترقی دیں اور اسے وقت اور ماحول سے ہم آہنگ کر نے کی کوشش کی ہے۔جس سے حسرت نے یہ ثابت کردیا کہ غزل اپنی محدود دنیا کے باوجود ہر طرح کی بوقلمونی دکھا سکتی ہے۔پیش نظر کتاب "حسرت کی حیات اور کارناموں" پر مبنی ہے۔ جس میں حسرت کے حالات زندگی اور کلام کی تفصیلا ت درج ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets