aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نئی نسل کے معتبرقلم کاروں کی صف میں شاہ عمران حسن کا نام بھی شامل ہے۔ اُنھوں نے بہت کم عرصہ میں ادبی حلقوں میں اپنی ایک منفرد اور مضبوط پہچان بنا لی ہے۔ اُنھوں نے ادب، مذہب اورشخصیات کا تفصیلی مطالعہ کیا ہے۔ان کی ایک خاص خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی بات جب بھی کہتے ہیں،پورے اعتماداورتحقیق کے ساتھ کہتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ اُن کی چیزیں قابلِ اعتبار ہوتی ہیں۔یہی سبب ہے کہ اُن کی متعدد تحریریں ہندوستان کے معیاری اخبار و جرائد میں شائع ہوکر دادِ تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ اُن کا اسلوب بیان سادہ او ردل نشیں ہے۔
شاہ عمران حسن کی پیدائش شمالی بہار کے ایک دوراُفتادہ گاو ¿ں سعدپور(ضلع بیگوسرائے، بہار ) میں5 فروری1986 کو ہوئی،گرچہ اُن کا آبائی وطن ”لکھمنیاں“ہے جو کہ ادبی اعتبارسے کافی زرخیز سرزمیں ہے.
حیاتِ رحمانی: سنہ2012 ءمیں اُنھوں نے ہندوستان کے مشہورعالم دین، امیرشریعت مولانا منت اللہ رحمانی (1991-1912) ءکی حیات وخدمات پر مشتمل ایک مفصل سوانحی کتاب ”حیاتِ رحمانی “ کے نام سے لکھی، اِس کو اہلِ علم نے کافی پسندکیااور بہار اُردو اکادمی کی جانب سے اِس کتاب پر اُنھیں”قاضی عبدالودود ایوارڈ“ (2014) سے بھی نوازا گیا۔اس میں 240 صفحات ہیں۔
شاہ عمران حسن کے لکھنے پڑھنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان دنوں وہ ریاست تلنگانہ کے دارلحکومت حیدرآباد میں صحافتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets