aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اسد اللہ وجہی غالب معروف بہ ملا وجہی (متوفی 1659ء) دکن کے مثنوی نگار اور داستان گو تھے،ملاوجہی اپنے دور کے ایک عظیم شاعر اور نثر نگار تھے۔ اس لیے فطری طور پر ان کے ہم عصر اور ان کے بعد کے شعراء حضرات نے ان کے کمال فن کا اعتراف کیا ہے،محمد قلی قطب شاہ نے وجہی کو اپنے دربار کا ملک الشعراء مقرر کیا تھا۔ اس دور میں وجہی کو غیرمعمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اسی دور میں وجہی نے اپنی شاہکار مثنوی "قطب مشتری” لکھی یہ صرف 12 دنوں میں مکمل کی تھی،مثنوی "قطب مشتری” کے علاوہ "سب رس” ملا وجہی کا ایک بہترین نثری کارنامہ ہے۔ اس داستان کو اردو نثر کی تاریخ میں قابل رشک مقام حاصل ہے۔ یہ ایک تمثیلی داستان ہے جسے وجہی نے عبداللہ قطب شاہ کی فرمائش پر 1635ء میں لکھا تھا۔زیر نظر کتا ب کرناٹک کے معروف و مشہور ادیب اور محقق ،م- ن- سعید کی تصنیف ہے، اس کتاب کو مصنف نے پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے، اس کتاب میں ملا وجہی کی مکمل سوانح حیات پیش کی گئی ہے جس کے لئےمصنف نے وجہی کی زندگی کو الگ الگ ادوار میں تقسیم کر کے پیش کیا ہے۔ادوار کی تقسیم کی وجہ سے وجہی کے دور کے تمام سیاسی و سماجی مسائل قاری کے سامنے آتے ہیں اور پھر اسی تناظر میں ملا وجہی کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free