aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
آج ہمارا دل چاہ رہا ہے کہ زور زور سے چلا کر یہ کہیں کہ "ذرا قرن اول کو آواز دینا"کیوں کہ قرون اولی میں نہ کوئی اختلافی مسئلہ تھا اور نہ ہی آپسی چپقلش تھی مگر جب مسلمانوں کی فتوحات کا سلسلہ دراز ہوا اور زر کثیر کی بہتات ہوئی تو اس نے جہاد بالنفس کو ترک کر دیا اور ظاہری علوم کی طرف متوجہ ہو گیا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ معاشرے میں نت نئی خرافات وجود میں آنے لگیں اور معاشرہ بے راہ روی کا شکار ہو گیا۔ علماء ظاہر نے اپنے وقار کو بچانے کے لئے اپنے اصولوں میں کوئی ردو بدل نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے اپنی مسندوں سے اٹھ کر عوامی سطح پر جاکر کام کرنے کی کوشش کی۔ تب ایک ایسا گروہ سامنے آیا جس نے ظاہر کے بجائے باطن کو سنوارنے کا بیڑا اٹھایا اور گھر سے پیدل ہی نکل کر خدمت خلق کرتے ہوئے راہ اصلاح میں خود کو ڈال دیا جب جہاں جس کو ضرورت محسوس ہوتی پہونچ جاتے جس نے عوام میں تازہ روح پھونک دی۔ گیسو دراز انہیں لوگوں میں سے ایک ہیں جن کی روحانی مملکت دہلی و اطراف دہلی پر تھی اور لوگوں کی اصلاح کرتے تھے مگر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ظاہری مملکت کے بادشاہ کی سنک کی وجہ سے ان کو دکن کا سفر کرنا پڑا ۔ ان کی ایمان افروز زندگی لوگوں کے لئے صرات مستقیم کا درجہ رکھتی ہےاس لئے ان کی سیرت کو لکھ دیا گیا ہے تاکہ آگے آنے والی نسلیں ان سے مواد حاصل کر اپنے روحانی سفر کے لئے زاد راہ تلاش کر سکیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free