aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سید وارث شاہ درحقیقت ایک درویش صوفی شاعر ہیں۔ وارث شاہ کا دور محمد شاہ رنگیلا سے لے کر احمد شاہ ابدالی تک کا دور ہے۔ وارث شاہ کو پنجابی زبان کا شیکسپیئر بھی کہا جاتا ہے۔ پنجابی زبان کو آپ نے ہی عروج بخشا ہے۔ پنجابی کی تدوین و ترویج میں وارث شاہ نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ آپکا کلام پاکستان اور ہندوستان بالخصوص سکھوں میں بہت مقبول ہے۔ وارث شاہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بابا فرید گنج شکر کے دربار میں پابندی سے حاضری دیا کرتے اورعبادت و ریاضت میں مصروف رہتے تھے۔ روایت ہے کہ انہیں بھاگ بھری نام کی ایک عورت سے محبت ہوگئی تھی اور یہی محبت درحقیقت "ہیر" کی تخلیق کا باعث بنی۔ حالانکہ قصہ ہیر میں بھاگ بھری کا نام صرف پانچ چھ مرتبہ ہی استعمال ہوا ہے لیکن یہ وارث شاہ کا کمال فن ہے کہ کہیں بھی یہ گمان نہیں ہونے دیا کہ شاہ جی اس کے لئے محبت کے جذبات رکھتے تھے۔ اس کے بعد وہ اپنے استاد کے پاس قصور چلے گئے اور اس دوران ان کا کلام جو انہوں نے محبت کے دوران کہے تھے، زبان زد عام ہو چکا تھا۔ ”ہیر“ میں بہت سی کہاوتوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے جو لوگوں کے لیے ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہیں۔ زیر نظر وارث شاہ کی "ہیر" کا منظوم اردو ترجمہ ہے جو مثنوی کی ہیئت میں ہے، اور قصے کی مناسبت سے یہی فارم زیادہ مناسب ہے۔ ترجمہ آسان اور سادہ لفظوں میں ہے لہٰذا قاری کو ترجمے میں شعری لذت ملتی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets