aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ساقی فاروقی اپنے خوبصورت اسلوب اور صاف گوئی سے جانے جاتے ہیں، وہ بنیادی طور پر ایک جدید رجحان ساز شاعر ہیں، لیکن ان کی نثر بھی کچھ کم نہیں ہے۔ زیر نطر کتاب میں ان کے تنقیدی مضامین ہیں جن میں متعدد شاعروں اور ادیبوں کی تخلیقات کے بارے میں انتہائی صاف گوئی سے تبصرہ کیا گیا ہے۔ جس شاعر یا ادیب کی تخلیق پر کچھ لکھا گیا ہے اگر اس میں نقائص ہیں تو اسے بیان کرنے میں یا محاسن ہیں تو اسے گنوانے میں سادگی اور دھڑلے پن کا انداز اختیار کیا گیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ جو کچھ بھی لکھا ہے، تنقید کے مروجہ انداز سے ہٹ کر ہے۔ کتاب میں سولہ مضامین ہیں جن میں ندیم کی مدافعت، ، فیض احمد فیض وغیرہ جیسے عنوانات میں بہت خاص بحث کی گئی ہے۔ اس کتاب کے مطالعہ سے تنقید کا ایک نیا انداز پڑھنے کو ملے گا۔
نام قاضی محمد شمشادبنی فاروقی، ۲۱؍دسمبر۱۹۳۶ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔۱۹۴۸ء تک ہندوستان میں رہے۔ پھر ۱۹۵۲ء تک بنگلہ دیش میں رہے۔ پاکستان آئے تو ۱۹۶۳ء میں ماہ نامہ ’’نوائے کراچی‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ کراچی سے بی اے کیا اور برطانیہ چلے گئے۔لندن میں انھوں نے کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت حاصل کی۔ انھوں نے مستقل طور پر برطانیہ کو وطن ثانی بنالیا ہے ۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’ پیاس کا صحرا‘، ’رادار‘، ’بہرام کی واپسی‘(یہ کوئی جاسوسی ناول نہیں بلکہ ساقی کی شاعری کا مجموعہ ہے)، ’حاجی بھائی پانی والا‘، ’زندہ پانی سچا‘، ’بازگشت وبازیافت‘، ’ہدایت نامہ شاعر‘(تنقیدی مضامین)، ساقی کی نظموں کا انتخاب’’رازوں سے بھرا بستہ‘‘ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ان کی انگریزی نظموں کا مجموعہ\"Nailing Dark Storms\"کے نام سے طبع ہوا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets