aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فنون لطیفہ سے عبد الحلیم شرر کو گہرا ربط تھا ، انھوں نے رقص ، موسیقی اور ٹھیٹر کے حوالے سے دل گداز میں کافی مضامین بھی لکھے تھے ، زیر نظر کتاب "ہندوستان کی موسیقی" شرر کا وہ خطبہ ہے جو انھوں نے مہاراجہ بڑودہ کی فرمائش پر ایک میوزک کانفرنس میں پڑھا تھا ، اس خطبے میں انھوں نے موسیقی کی اصلیت ہیئت ، ہندی ومسیقی ، ظہور اسلام سے قبل اور بعد عربی موسیقی ، اور ایرانی ومسیقی پر مختصر لیکن مدلل انداز مین لکھا ہے۔ وہ اس خظبے میں عربی و عجمی موسیقی کے نغمات کی ایک جامع فہرست دیتے ہیں اور ایسی دھنوں کے ترک کرنے کے حق میں ہیں جو ہندوتانی نظام موسیقی سے ہم آہنگ نہیں ، پارسی تھیٹریکل کمپنیوں اور مغربی موسیقی کے تحت رائج ہونے والی دھنوں کے وہ شدیدی مخالف ہیں ، حکومت کے زیر سر پرستی وہ ایک اعلی درجے کے "کانسرٹ" کے قیام کی سفارش کرتے ہیں ، انھوں اس خطبہ میں اپنا خیال ظاہر کیا کہ اس کانسرٹ کی نگرانی میں موسیقی کی عام معیار بندی اور خط موسیقی مرتب کیے جا سکیں گے۔
Born in Lucknow on January 14, 1860, Maulavi Abdul Halim Sharar, was a prolific Urdu short-story writer and novelist. An ace writer, historian and author, Sharar, is unanimously credited for introducing Islamic historical novels in Urdu and enriching the language’s literature with some incomparable works. In his earlier days, he worked with the Awadh newspaper, Lucknow and from there he went on to work for many newspapers, magazine and journal houses, eventually, publishing his own chronicles amongst which ‘Dil-Gudaz’ attained singular fame and recognition from readers of all sorts alike. Abdul Halim took his last breath on December 24, 1926, besides being an accomplished writer and novelist, he also wrote poetry under his pen-name ‘Sharar’.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets