aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مسلمانوں میں جو حکماء و فلاسفہ پیدا ہوئے ان میں کچھ تو ملحد و بے دین اور اکثر ضعیف العقیدہ تھے۔ یا کم ازکم ان کی مذہبی حالت بہتر نہیں تھی یہی وجہ ہے کہ قدیم زمانے میں بھی ان کے سوانح وحالات کی طرف بہت کم مؤرخین نے توجہ دی۔ اس لیے عوام الناس ان کے حالات سے بالکل ناآشنا رہے۔ قدیم زمانے میں اگرچہ بعض آزاد خیال لوگوں نے ان کے حالات پر چند کتابیں لکھیں لیکن اولاً تو یہ کتابیں خاص طور ان کے زمانے کے حکماء کے حالات تک محدود ہیں۔ ثانیاً ان کتابوں میں حکمائے اسلام کے ساتھ ساتھ زیادہ تر حکمائے یونان، عیسائی فلاسفہ اور اطباء کے نام مذکور ہیں۔ خالص حکمائے اسلام کے حالات میں کوئی کتاب نہیں لکھی گئی۔ لہذا اس ضرورت کے پیش نظر مولانا عبد السلام ندوی نے زیر نظر کتاب "حکمائے اسلام " تحریر کی۔ یہ کتاب دو حصوں میں ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں حکمائے اسلام کی ہر قسم کی مذہبی اخلاقی اور فلسفیانہ خدمات کو نمایاں کیا ہے۔ حصہ اول میں پانچویں صدی تک کے حکماء کے حالات مذکور ہیں اور دوسرے حصے میں متوسّطین ومتاخرین حکمائے اسلام کے مستند حالات ان کی علمی خدمات اور ان کے فلسفیانہ نظریات کی تفصیل دی گئی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets